رسائی کے لنکس

قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں تین مجرموں کو عمر قید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کنور رحمان خاں

لاهور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو اسیکنڈل کے تین مجرموں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

انسداد دہشتگردی لاهور کی خصوصي عدالت نمبر چار کے جج نے پنجاب کے شہر قصور کے علاقے تھانہ گنڈا سنگھ میں درج ایف آئی آر نمبر 219/15 میں مجرموں کو سزا سنائی، جن میں حسیم عامر، علیم عاصم اور ممتاز سندھی شامل ہیں۔

تینوں ملزمان کے خلاف قصور میں 2015 میں بچوں سے جنسی زیادتی اور ویڈیو بنانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دو سال سے زیادہ عرصے تک ٹرائل چلنے کے بعد تینوں ملزمان کے خلاف جرم ثابت ہونے پر عدالت نے تینوں ملزمان کو 25/25 سال کی سزا سنائی اور تینوں کو تین تین لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا۔

تینوں مجرمان کے خلاف قصور کے گاؤں حسین والا میں سال 2015 میں سینکڑوں بچوں سے بدفعلی اور ویڈیوز بنانے کا اسیکنڈل سامنے آیا تھا۔

اسی گاؤں کے ایک خاندان پر 284 لڑکوں سے بد فعلی کا الزام لگایا گیا۔ جس پر وزیراعظم کے حکم پر ڈی آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں 5 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے واقعے کی تحقیقات کیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے علاقے میں 20 بچوں کے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی۔

اس سے قبل بھی انہی میں سے دو ملزمان حسیم عامر اور ممتاز سندھی کو 2016 میں ایک اور کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سزا سنائے جانے پر ہیومن رائٹس کمشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ مجرموں کو سخت سزائیں دی جائیں تا کہ آئندہ کوئی بھی ایسا گھناونا فعل نہ کر سکے۔

ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ والدین اور اساتذہ کو بھی چاہیے کہ بچوں کی وقتاً فوقتاً ذہنی نشوونما اس طرح سے کریں کہ وہ اجنبی لوگوں سے ملنے سے اجتناب برتیں۔

XS
SM
MD
LG