کینیا خرید و فروخت میں استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی لگانے والا پہلا افریقی ملک بن گیا ہے۔
حال ہی میں کینیا کی حکومت نے پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال پر بھاری جرمانے اور جیل کی سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔
پیر کے روز سے نافذ ہونے والے قانون کے تحت پلاسٹک کے شاپنگ بیگ بنانے، ان کی فروخت اور استعمال کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
اس قانون کی خلاف ورزی پر چار سال قید اور 40 ہزار ڈالر جرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
ماحولیات کے قومی ادارے اور سیکیورٹی اہل کار دارالحکومت نیروبی میں ، پلاسٹک بیگ بنانے والوں اور دکانداروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ نئے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
پلاسٹک بیگ درآمد کرنے والے تاجروں نے جمعے کے روز نئے قانون کا ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن وہ اپنے حق میں فیصلہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
تاجروں کا موقف تھا کہ اس قانون کے اطلاق سے 60 ہزار سے زیادہ افراد بے روزگار اور 170 سے زیادہ کمپنیاں بند ہو جائیں گی۔
تنزانیہ، یوگنڈا، میلووی اور کیمرون نے بھی پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی سے متعلق اسی طرح کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن وہاں اس قانون کا پوری طرح إطلاق نہیں ہو رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے بیگ ماحولیات اور عام لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ باریک پلاسٹک سے تیار کردہ تھیلے شہروں میں آلودگی اور ساحلی علاقوں میں سمندری حیات کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سبب بن رہے ہیں۔