واشنگٹن —
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات میں در آنے والے تعطل کو دور کرانے کے لیے امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔
امریکی محکمۂٖ خارجہ کے مطابق پیر کو تل ابیب پہنچنے کے فوراً بعد جناب کیری نے اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی۔
ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب جناب کیری کو اپنے دوروں کے پروگرام میں رد و بدل کرکے مشرقِ وسطیٰ آنا پڑا ہے جہاں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ قیدیوں کی رہائی کے تنازع پر تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے معاہدے کے مطابق مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے انکار کردیا ہے جس کے باعث فلسطینی رہنما سیخ پا ہیں۔
ان قیدیوں کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے معاہدے کے تحت رہا کیا جانا ہے جس کے نتیجے میں فریقین کے درمیان نو ماہ سے امن مذاکرات جاری ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی قید سے رہائی کے بدلے فلسطینی حکام نے اسرائیل کے خلاف اقوامِ متحدہ سمیت کسی بھی عالمی فورم پر کوئی قدم نہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
تاہم اب اسرائیلی رہنماؤں نے موقف اختیار کیا ہے مزید قیدیوں کی رہائی سے قبل امن معاہدے کے خد و خال پر اتفاقِ رائے کے لیے مقرر کی جانے والی ڈیڈلائن کو آگے بڑھایا جائے جو آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ان قیدیوں کو رہا کردیا گیا تو فلسطینیوں کو مذاکرات جاری رکھنے پر مجبور کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اسرائیل کے اس نئے مطالبے پر فلسطینی حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا نہ کیا گیا تو وہ امن مذاکرات کا بائیکاٹ کردیں گے۔
معاہدے کے مطابق جن قیدیوں کی رہائی متوقع ہے ان میں 1993ء میں طے پانے والے 'اوسلو امن معاہدے' سے قبل گرفتار کیے جانے والے اسرائیلی عرب باشندے بھی شامل ہیں۔
پیر کو تل ابیب پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کے لیے بعض "فیصلے" کرلیے جائیں۔
انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ وہ فریقین کو کیا فیصلے کرنے کا مشورہ دینے والے ہیں۔
امن مذاکرات کا حالیہ دور امریکی وزیرِ خارجہ کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے جس کے لیے انہیں حالیہ عرصے میں مشرقِ وسطیٰ کا درجنوں بار دورہ کرنا پڑا ہے۔
تاہم مذاکراتی عمل میں مسلسل شرکت کے باوجود جان کیری مذاکراتی عمل میں ہونے والی پیش رفت کے متعلق کوئی بیان جاری کرنے سے گریزاں رہے ہیں۔
امریکی محکمۂٖ خارجہ کے مطابق پیر کو تل ابیب پہنچنے کے فوراً بعد جناب کیری نے اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی۔
ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب جناب کیری کو اپنے دوروں کے پروگرام میں رد و بدل کرکے مشرقِ وسطیٰ آنا پڑا ہے جہاں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ قیدیوں کی رہائی کے تنازع پر تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے معاہدے کے مطابق مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے انکار کردیا ہے جس کے باعث فلسطینی رہنما سیخ پا ہیں۔
ان قیدیوں کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے معاہدے کے تحت رہا کیا جانا ہے جس کے نتیجے میں فریقین کے درمیان نو ماہ سے امن مذاکرات جاری ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی قید سے رہائی کے بدلے فلسطینی حکام نے اسرائیل کے خلاف اقوامِ متحدہ سمیت کسی بھی عالمی فورم پر کوئی قدم نہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
تاہم اب اسرائیلی رہنماؤں نے موقف اختیار کیا ہے مزید قیدیوں کی رہائی سے قبل امن معاہدے کے خد و خال پر اتفاقِ رائے کے لیے مقرر کی جانے والی ڈیڈلائن کو آگے بڑھایا جائے جو آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ان قیدیوں کو رہا کردیا گیا تو فلسطینیوں کو مذاکرات جاری رکھنے پر مجبور کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اسرائیل کے اس نئے مطالبے پر فلسطینی حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا نہ کیا گیا تو وہ امن مذاکرات کا بائیکاٹ کردیں گے۔
معاہدے کے مطابق جن قیدیوں کی رہائی متوقع ہے ان میں 1993ء میں طے پانے والے 'اوسلو امن معاہدے' سے قبل گرفتار کیے جانے والے اسرائیلی عرب باشندے بھی شامل ہیں۔
پیر کو تل ابیب پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کے لیے بعض "فیصلے" کرلیے جائیں۔
انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ وہ فریقین کو کیا فیصلے کرنے کا مشورہ دینے والے ہیں۔
امن مذاکرات کا حالیہ دور امریکی وزیرِ خارجہ کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے جس کے لیے انہیں حالیہ عرصے میں مشرقِ وسطیٰ کا درجنوں بار دورہ کرنا پڑا ہے۔
تاہم مذاکراتی عمل میں مسلسل شرکت کے باوجود جان کیری مذاکراتی عمل میں ہونے والی پیش رفت کے متعلق کوئی بیان جاری کرنے سے گریزاں رہے ہیں۔