امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں اتحادیوں کی فضائی کارروائیوں سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی نقل و حرکت کمزور ہو رہی ہے۔
دولت اسلامیہ جسے "داعش" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس کے شدت پسندوں نے حال ہی میں پانچویں مغربی شہری کا سر قلم کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ امریکی فوجیوں کو بھی ایسے ہی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واشنگٹن میں خارجہ پالیسی کے عہدیداروں سے گفتگو میں جان کیری کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف شروع کی گئی بین الاقومی مہم کے مجموعی طور پر "قابل ذکر" اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
"موسم گرما میں داعش کی ہونے والی پیش قدمی میں کمی آئی۔ یہ جاری رہے گی وحشیانہ جرائم کے لیے، لیکن انھیں اپنے ٹھکانے چھوڑنے، اپنی تربیت گاہیں ترک کرنے، اپنے مواصلاتی طریقے کو تبدیل کرنے، اپنے لوگوں کو منتشر کرنے اور بڑے قافلوں کی شکل میں سفر نہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔"
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں نے جو مظالم ڈھائے اس نے اتحاد بنانے میں مدد کی۔" حکومتیں جو کسی بھی چیز پر متفق نہیں ہوتی تھیں، دولت اسلامیہ کو شکست دینے پر متفق ہوئیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے اثر و رسوخ سے صرف نظر کرنے سے یہ تشدد مشرق وسطیٰ سے نکل کر دوسرے علاقوں تک بھی پھیل سکتا ہے۔
شدت پسندوں کی طرف سے عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضے کے بعد امریکہ کے صدر براک اوباما نے ستمبر میں ان کے خلاف کارروائیوں کا حکم دیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ واشنگٹن عراق میں اپنے تربیتی اور مشاورتی مشن کو تیز کرنے جا رہا ہے۔
امریکہ نے عراقی فورسز کی مدد اور مشاورت کے لیے اپنے فوجی اور عسکری مشیر وہاں بھیج رکھے ہیں جب کہ اس نے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔