واشنگٹن —
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ اسرائیل فلسطین امن عمل میں اپنے کردار کا از سر ِنو تعین کر رہی ہے۔ امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کی جانب سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے اور دو ریاستی حل کی جانب ہونے والے اقدامات اور معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے امریکہ اس حوالے سے اپنے کردار کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ صدر اوباما نے واضح کر دیا ہے کہ مشرق ِ وسطیٰ میں امن کے لیے لامحدود کاوشیں نہیں کر سکتا۔ امریکہ مشرق ِ وسطیٰ کے علاوہ امریکہ یوکرین اور شام میں جاری بحران اور ایران کے جوہری پروگرام جیسے بحرانوں سے بھی نمٹ رہا ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ امریکہ اس معاملے پر زیادہ وقت اور توانائیاں صرف نہیں کر سکتا بالخصوص اس وقت جب دونوں فریق امن مذاکرات کی جانب ٹھوس اقدامات اٹھانے اور اس سلسلے میں آگے بڑھنے سے ہچکچا رہے ہیں‘۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کی رہائی کے امکانات کو مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینیی اُن 15 عالمی تنظیموں میں شمولیت کے لیے ووٹنگ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام ِ متحدہ کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے امکانات میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکی وزیر ِخارجہ کا کہنا تھا کہ گو کہ اسرائیل اور فلسطین کی جانب سے یہ باور نہیں کرایا گیا کہ وہ امن عمل ترک کرنا چاہتے ہیں مگر واضح طور پر یہ ’حقیقت پسندانہ تجزئیے‘ کا وقت ہے۔
جان کیری کے الفاظ، ’افسوسناک امر یہ ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں دونوں فریقوں نے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو امن عمل کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوئے اور یہ امر سب پر واضح ہے۔ لہذا ہم اس بات کا باریک بینی سے تجزیہ کریں گے کہ صورتحال کیا ہے اور مستقبل میں معاملات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں‘۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ صدر اوباما نے واضح کر دیا ہے کہ مشرق ِ وسطیٰ میں امن کے لیے لامحدود کاوشیں نہیں کر سکتا۔ امریکہ مشرق ِ وسطیٰ کے علاوہ امریکہ یوکرین اور شام میں جاری بحران اور ایران کے جوہری پروگرام جیسے بحرانوں سے بھی نمٹ رہا ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ امریکہ اس معاملے پر زیادہ وقت اور توانائیاں صرف نہیں کر سکتا بالخصوص اس وقت جب دونوں فریق امن مذاکرات کی جانب ٹھوس اقدامات اٹھانے اور اس سلسلے میں آگے بڑھنے سے ہچکچا رہے ہیں‘۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کی رہائی کے امکانات کو مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینیی اُن 15 عالمی تنظیموں میں شمولیت کے لیے ووٹنگ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام ِ متحدہ کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے امکانات میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکی وزیر ِخارجہ کا کہنا تھا کہ گو کہ اسرائیل اور فلسطین کی جانب سے یہ باور نہیں کرایا گیا کہ وہ امن عمل ترک کرنا چاہتے ہیں مگر واضح طور پر یہ ’حقیقت پسندانہ تجزئیے‘ کا وقت ہے۔
جان کیری کے الفاظ، ’افسوسناک امر یہ ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں دونوں فریقوں نے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو امن عمل کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوئے اور یہ امر سب پر واضح ہے۔ لہذا ہم اس بات کا باریک بینی سے تجزیہ کریں گے کہ صورتحال کیا ہے اور مستقبل میں معاملات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں‘۔