رسائی کے لنکس

زلمے خلیل زاد کا پاکستان کا دورہ، اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں


اُنھوں نے یہ بات سفیر خلیل زاد کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے کا یہ دورہ افغانستان میں امن و مصالحت اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے

امریکہ کے نمائندہٴ خصوصی برائے افغان مفاہمت، سفیر زلمے خلیل زاد منگل کو اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان، محمد فیصل نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد اپنے وفد کے ہمراہ دفتر خارجہ میں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنوعہ سے ملاقات کی اور بعدازاں اُنھوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت کی۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکہ کے سفارت کار سے افغانستان کی صورت حال پر تبادلہٴ خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے امریکی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

قبل ازیں، زلمے خلیل زاد نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زخیلوال سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ افغان سفیر نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفیر پال جونز اور افغانستان میں تعینات نیٹو اور امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل آسٹن اسکاٹ ملر بھی امریکی وفد میں شامل تھے۔

افغانستان میں مفاہمت کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے، سفیر خلیل زاد کا یہ دورہ افغانستان میں امن و مصالحت اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ افغان نژاد اعلیٰ امریکی سفارت کار افغان زبان و ثقافت اور خطے کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور افغان امن و مصالحت کی کوشش کو آگے بڑھانے میں ان کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔

منگل کو اسلام آباد کے دورے سے پہلے زلمے خلیل زادہ نے ایک امریکی وفد کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب سے بھی ملاقات کی۔

کابل میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے سفیر زلمے خلیل زاد کے دورہٴ کابل کے اختتام کے بعد منگل جو جاری ہونے والے بیان کے مطابق، کابل میں قیام کے دوران انہوں نے افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں کو آگے بڑھانے پر تبادلہٴ خیال کیا۔

یہ دورہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کے علاوہ وہ سعودی عرب، متحدہ عرب اور قطر بھی جائیں گے۔

امریکہ کے محکمہٴ خارجہ کی طرف سے قبل ازیں سفیر زلمے خلیل زاد کے دورے سے متعلق جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے خلیل زاد کے مشن کا مقصد طالبان کو مذاکراتی میز پر لانے کی امریکی کوششوں کو مربوط کرنے کا حصہ ہے؛ اور وہ یہ کام افغان حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطے میں رہ کر کرنے کی کوشش کریں گے۔ وہ اس بات کے کوشاں ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے تنازع کا تصفیہ تلاش کیا جائے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ طالبان نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات پر اصرار کیا تھا جس کے بعد امریکی محکمہٴ خارجہ کی اعلیٰ اہلکار ایلس ویلز نے جولائی میں دوحہ میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔ طالبان نے عندیہ دیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کے دورہٴ قطر کے دوران وہ اُن سے مذاکرات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم، دونوں فریق میں سے کسی نے بھی سرکاری طور پر اس مجوزہ ملاقات کی تصدیق نہیں کی۔

افغانستان کے دورے کے بعد کابل میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکہ افغان عوام اور حکومت کے تعاون سے افغانستان میں ایسے امن کے قیام کیلئے کوشاں ہے جس میں افغانستان میں موجود تمام فریقین شامل ہوں‘‘۔

امریکہ نے واضح کیا ہے کہ وہ سہولت کار کا کردار ادا کرنے اور مذاکرات کی میز پر موجود رہنے کیلئے تیار ہے۔ ’’تاہم، خانہ جنگی کے خاتمے اور دیرپا عمل کے قیام کے مراحل خود افغانیوں کو ہی طے کرنا ہوں گے‘‘۔

زلمے خلیل زاد کے دورہٴ افغانستان کے وقت طالبان کے حملوں میں شدت پیدا ہو گئی اور اُنہوں نے افغانستان کی سرکاری فوج کے درجنوں فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ افغان سیکیورٹی فورسز نے بھی جوابی کارروائیوں میں بہت سے عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ طالبان ان حملوں کے ذریعے افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG