امریکی باسکٹ بال کے عظیم کھلاڑی کوبی برائنٹ اور ان کی تیرہ سالہ بیٹی کی اتوار کے روز کیلی فورنیا میں ہیلی کاپٹر کے ایک حادثے میں ہلاکت سے پوری دنیا میں اور خاص طور پر ان ملکوں میں صدمے کی ایک لہر دوڑ گئی جہاں بہت سے لوگ اسے دیکھا کرتے تھے۔ ان ملکوں میں کینیا بھی شامل ہے، جہاں ان کے پرستاروں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کوبی کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
اگرچہ کوبی نے باسکٹ بال کے کھیل میں اپنا نام امریکہ میں بنایا، جہاں انہوں نے این بی اے کی ٹیم لاس اینجلس لیکرز کے لیے کھیلتے ہوئے اپنا کیرئر گزارا۔ تاہم، وہ ایک مشہور عالمی شخصیت تھے، اور لاس اینجلس کاؤنٹی میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ان کی موت کا اثر پوری دنیا میں محسوس کیا گیا، خاص طور پر افریقہ میں جہاں برائنٹ نے باسکٹ بال کو ایک مقبول کھیل بنانے میں کردار ادا کیا۔
افریقہ کی انٹرنیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کے الفوسے بائل کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے کھیل کے ایک لیجنڈ ہیں۔ افریقی باسکٹ بال میں ہم سب ان کی رحمدلی اور وسیع القلبی سے بھی واقف تھے۔ یہ ہم سب کے لیے مشکل صورت حال ہے۔ میں اپنی طرف سے اور افریقی باسکٹ بال کی طرف سے ان کے خاندان کے لیے، امریکی باسکٹ بال اور عالمی باسکٹ بال کے لیے گہری تعزیت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ افریقیوں کے لیے، ایک لیجنڈ چلا گیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
اگرچہ انہیں این بی اے کے پانچ بار کے چیمپئن اور این بی اے کے 18 بار کے آل اسٹار کے طور پر سراہا جاتا ہے۔ تاہم، کچھ برائنٹ کی اپنی بیٹی کے ساتھ محبت کو یاد کرتے ہیں۔
کینیا کے باسکٹ بال کے کھلاڑی چارلس کیٹوی کہتے ہیں کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ این بی اے کے بہت سے کھیلوں میں نہیں آیا کرتے تھے۔ یہ ان کی بیٹی گیگی تھیں جو انہیں دوبارہ کھیل دیکھنے کے لئے لانے کی کوشش کرتی تھیں۔ وہ صرف تیرہ سال کی تھیں۔ دراصل وہ ہیں جو اپنے والد کے نقش قدم پر چل رہی ہیں۔
برائنٹ افریقہ کے نوجوانوں کے باسکٹ بال کے ایک ہیرو تھے جہاں گزشتہ دو دہائیوں میں اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
2010 میں جب برائنٹ فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کر رہے تھے، انہوں نے ٹاؤن شپ سوویٹو کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے نوجوانوں سے ساکر کے کھیل کے لیے اپنی محبت اور اس بارے میں گفتگو کی کہ کھیل کس طرح کھلاڑیوں کو غربت سے باہر نکالنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
ان کی موت کا ان کے پرستاروں اور کھلاڑیوں پر گہرا اثر ہوا ہے۔ کینا کی باسکٹ بال کے کھلاڑی چارلس کیٹوی کہتے ہیں کہ کوبی کے لیے میں نے واقعی یہ محسوس کیا ہے جیسا کہ میں نے اپنے خاندان کا کوئی فرد کھو دیا۔ اس لیے کہ میں نے ایک طرح سے باسکٹ بال کو چنا ہی اس لیے تھا کہ میدان میں کوبی کھیل رہے تھے۔
کینیا میں ان کے ایک پرستار معرفت مینا کا کہنا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے اور یہ ایک حادثہ تھا اور جو کچھ بھی ہوا، اس کی ایک توجیح ہے۔ اس لیے ہم اسے خدا پر چھوڑتے ہیں۔
ایک اور پرستار اوین مامویو کا کہنا تھا کہ ان کی اپنی ٹیم تھی اور وہ اس دنیا میں تبدیلی لا رہے تھے۔ اس لیے کون ان کی موت چاہ سکتا ہے۔ یہ بہت برا اور المناک واقعہ ہے۔ لیکن موت کسی کو چنتی نہیں ہے۔ اور اس لیے ہم ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کو یاد کر کے خوش رہیں گے جو انہوں نے ہمارے لیے کیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ برائنٹ کی موت کو قبول کرنے میں وقت لگے گا۔