جنوبی کوریا بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سمندر کے راستے منتقلی روکنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کی میزبانی کررہا ہے۔ دو روزہ یہ مشقیں جنوبی ساحلی شہربوسان کے قریب کی جارہی ہیں۔
گذشتہ سال امریکہ کی زیر قیادت (Proliferation Security Initiative ) یا پی ایس آئی میں شمولیت کے بعد جنوبی کوریا پہلی مرتبہ ان بحری مشقوں کی میزبانی کررہا ہے جس میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا سمیت چودہ ممالک حصہ لے رہے ہیں۔
سیول ابتدا میں پی ایس آئی میں شمولیت سے ہچکچا رہا تھا لیکن شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے دوسرے تجربے کے بعد اُس نے اپنا فیصلہ بدلا۔ جنوبی کوریا نے رواں سال مارچ میں اپنے جنگی جہاز کی تباہی کے بعد ان مشقوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی۔
جنوبی کوریا اپنے جنگی جہاز کو ڈبونے کا الزام شمالی کوریا پر عائد کرتا ہے لیکن پیانگ یانگ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کوریا کی پی ایس آئی میں شمولیت ”اعلان جنگ “کے مترادف ہے۔