رسائی کے لنکس

شمالی کوریا سے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کا مطالبہ


امریکی سفارت کار نے سیول میں حکام سے کِم یونگ اِل کے حالیہ اقدات پر تبادلہ خیال بھی کیا جن میں اپنے بیٹے کِم یونگ اُن کو بظاہر اپنا جانشین بنانا بھی شامل ہے۔
امریکی سفارت کار نے سیول میں حکام سے کِم یونگ اِل کے حالیہ اقدات پر تبادلہ خیال بھی کیا جن میں اپنے بیٹے کِم یونگ اُن کو بظاہر اپنا جانشین بنانا بھی شامل ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے شمالی کوریا کو یہ ثابت کرنا ہو گاکہ وہ اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے میں سنجیدہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری کرٹ کیمبل نے جمعرات کو جنوبی کوریا کے داراالحکومت سیول میں صحافیوں کو بتایا کہ پیانگ یانگ کو 2005ء میں کرائی گئی ان یقین دہانیوں پر لازمی عمل کرنا ہو گا جس میں اِس نے اقتصادی امداد کے بدلے میں جوہری ہتھیاروں کی تخفیف پر اتفاق کیا تھا۔

یہ معاہدہ شمالی و جنوبی کوریا، چین، جاپان، روس اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پایا تھا۔ لیکن 2008ء میں شمالی کوریا نے تصدیق سے متعلق تنازع کے پیش نظر بات چیت کے عمل سے علیحدگی اختیا ر کر لی اور اگلے برس اپنا دوسرا جوہری تجربہ بھی کیا ۔

تاہم شمالی کوریا کے رہنما کِم یونگ اِل نے اگست میں چین کے دورے میں مذاکرات جلد دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا تھا۔

جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک کے قومی سلامتی سے متعلق مشیر کا منگل کے روز کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے لاحق جوہری خطرہ ”خطرناک حد“ تک بڑھ گیا ہے۔

امریکی سفارت کار کیمبل نے سیول میں حکام سے کِم یونگ اِل کے حالیہ اقدات پر تبادلہ خیال بھی کیا جن میں اپنے بیٹے کِم یونگ اُن کو بظاہر اپنا جانشین بنانا بھی شامل ہے۔

جنوبی کوریا کے لیے سابق امریکی سفیر ڈونلڈ گریگ نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پیانگ یانگ نے حال ہی میں ایک امریکی وفد کو بتایا ہے کہ شمالی کوریا اپنی توجہ فوجی طاقت بڑھانے کی بجائے اقتصادی ترقی پر مرکوز کرنے کے لیے تیار ہے۔ گریگ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ بھی پوری طرح سے کھل کر بات چیت کرنے کا بھی خواہش مند ہے۔

XS
SM
MD
LG