جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے کہا ہے کہ شمالی کوریا اگر خلوص کا مظاہرہ کرے تو دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نیا باب رقم کیا جا سکتا ہے۔
نئے سال کے آغاز کے موقع پر پیر کو قومی سطح پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں مسٹر لی کا کہنا تھا کہ کِم جونگ اِل کے انتقال کے بعد اُن کے جواں سال بیٹے کا شمالی کوریا کی فوج کے سپہ سالار اور حکمران پارٹی کے سربراہ کے عہدے سنبھالنے سے کوریائی خطے کو ایک نیا موقع ملا ہے۔
لیکن مسٹر لی نے متنبہ کیا کہ شمالی کوریا کی طرف سے کسی بھی اشتعال انگیزی کا جنوبی کوریا سخت جواب دے گا۔
شمالی کوریا کے قومی دفاعی کمیشن نے جمعہ کو کہا تھا کہ کِم جونگ ان کے اقتدار میں آنے سے ملک کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی میں مارچ 2010ء میں اُس وقت نمایاں اضافہ ہو گیا تھا جب سیول نے پیونگ یانگ پر اُس کا ایک بحری جنگی جہاز ڈبونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس واقعہ میں جنوبی کوریا کے 46 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
دوطرفہ تعلقات نومبر 2010ء میں اُس وقت مزید تناؤ کا شکار ہو گئے جب شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے یوپ یونگ جزیرے پر گولہ باری کی جس میں چار افراد مارے گئے۔