پاکستان میں 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں ملک میں تیسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت خیبر پختونخواہ میں مثالی حکومت بنانا چاہتی ہے۔
’’جو ہم چاہتے ہیں کہ نئے ادارے، نئی سوچ، بلدیاتی نظام، نیا پولیس کا نظام۔ یہ ہمیں موقع ملا ہے کہ ہم خیبر پختونخواہ میں وہ ماڈل بتائیں جو ہم چاہتے ہیں کہ بعد میں اس پر سارے پاکستان میں عمل میں ہو۔‘‘
گزشتہ ہفتے ایک انتخابی جلسے میں لفٹر سے گر کر زخمی ہونے والے عمران خان ان دنوں لاہور کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں اور بدھ کو اُنھوں نے یہ بیان ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد اب سب آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کے دوران دھاندلیوں کی تحقیقات کرے۔
سابق کرکٹر عمران خان کے بقول قومی اسمبلی کی 25 نشستوں پر دھاندلیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ووٹوں کی تصدیق کے لیے کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے پاس وسائل موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آزمائشی طور پر اُن کی جماعت نے چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے ساتھ دوبارہ گنتی کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
’’کئی لوگ دھرنے پر نکلے ہوئے ہیں، نوجوان نکلے ہوئے، خواتین نکلی ہوئی ہیں، تحریک انصاف نے (اس احتجاج کی) کال نہیں دی۔ لوگ خود نکلے ہوئے ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں جس کو اُنھوں نے ووٹ ڈالا، وہ شکلیں سامنے نہیں۔ اس میں حقیقت کتنی ہے، کتنی نہیں ہے یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے انتخابات میں ووٹ ڈالے اور اگر الیکشن کمیشن نے اُن کے خدشات دور نا کیے تو ’’یہ لوگ جمہوری عمل سے مایوس ہو جائیں گے، اگر مایوس ہو گئے تو اگلی بار ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں نکلیں گے۔‘‘
تحریک انصاف قومی اسمبلی میں تیسرے نمبر پر ہے جب کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں اکثریتی جماعت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے اسپتال میں منگل کی رات عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے نواز شریف کی جماعت سے ’سخت سیاسی‘ اختلافات ہیں لیکن اُن کی جماعت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے بڑے مسائل کو مل کر حل کیا جائے گا۔
’’ملک میں انتخابات ختم ہو گئے، ساری قوم اب آگے جانا چاہتی ہے۔ میں اپنی پارٹی کی طرف سے کہتا ہوں بلکہ میں ساری قوم کی طرف سے کہتا ہوں کہ ہم سب آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘
اُدھر اطلاعات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف کے جماعت اسلامی اور آفتاب شیرپاؤ کی جماعت قومی وطن پارٹی سے معاملات طے پا گئے ہیں۔
’’جو ہم چاہتے ہیں کہ نئے ادارے، نئی سوچ، بلدیاتی نظام، نیا پولیس کا نظام۔ یہ ہمیں موقع ملا ہے کہ ہم خیبر پختونخواہ میں وہ ماڈل بتائیں جو ہم چاہتے ہیں کہ بعد میں اس پر سارے پاکستان میں عمل میں ہو۔‘‘
گزشتہ ہفتے ایک انتخابی جلسے میں لفٹر سے گر کر زخمی ہونے والے عمران خان ان دنوں لاہور کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں اور بدھ کو اُنھوں نے یہ بیان ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد اب سب آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کے دوران دھاندلیوں کی تحقیقات کرے۔
سابق کرکٹر عمران خان کے بقول قومی اسمبلی کی 25 نشستوں پر دھاندلیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ووٹوں کی تصدیق کے لیے کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے پاس وسائل موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آزمائشی طور پر اُن کی جماعت نے چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے ساتھ دوبارہ گنتی کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
’’کئی لوگ دھرنے پر نکلے ہوئے ہیں، نوجوان نکلے ہوئے، خواتین نکلی ہوئی ہیں، تحریک انصاف نے (اس احتجاج کی) کال نہیں دی۔ لوگ خود نکلے ہوئے ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں جس کو اُنھوں نے ووٹ ڈالا، وہ شکلیں سامنے نہیں۔ اس میں حقیقت کتنی ہے، کتنی نہیں ہے یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے انتخابات میں ووٹ ڈالے اور اگر الیکشن کمیشن نے اُن کے خدشات دور نا کیے تو ’’یہ لوگ جمہوری عمل سے مایوس ہو جائیں گے، اگر مایوس ہو گئے تو اگلی بار ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں نکلیں گے۔‘‘
تحریک انصاف قومی اسمبلی میں تیسرے نمبر پر ہے جب کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں اکثریتی جماعت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے اسپتال میں منگل کی رات عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے نواز شریف کی جماعت سے ’سخت سیاسی‘ اختلافات ہیں لیکن اُن کی جماعت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے بڑے مسائل کو مل کر حل کیا جائے گا۔
’’ملک میں انتخابات ختم ہو گئے، ساری قوم اب آگے جانا چاہتی ہے۔ میں اپنی پارٹی کی طرف سے کہتا ہوں بلکہ میں ساری قوم کی طرف سے کہتا ہوں کہ ہم سب آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘
اُدھر اطلاعات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف کے جماعت اسلامی اور آفتاب شیرپاؤ کی جماعت قومی وطن پارٹی سے معاملات طے پا گئے ہیں۔