پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف(پی ٹی آئی)کو برتری حاصل ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا کی 64 تحصیل کونسلز میں سے 31 کے نتائج مکمل ہو گئے ہیں جن میں سے 13 تحصیل کونسلز میں پی ٹی آئی کامیاب قرار پائی ہے جب کہ 14 تحصیل کونسلز میں تحریکِ انصاف کے امیدوار آگے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ جمعرات کو ہوئی تھی۔
چھ تحصیل کونسلز میں آزاد امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ ایک اور تحصیل کونسل میں آزاد امیدوار آگے ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) پانچ تحصیل کونسلز میں کامیاب ہو ئی ہے جب کہ سات تحصیل کونسلز میں آگے ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک تحصیل کونسل میں کامیاب رہی جب کہ پانچ تحصیل کونسلز میں (ن) لیگ کے امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔
اس کے علاوہ جماعتِ اسلامی تین تحصیل کونسلز میں کامیاب ہو چکی ہے اور دو تحصیل کونسلز میں ان کے امیدوار آگے ہیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ایک تحصیل کونسل میں کامیاب اور ایک میں آگے ہے۔
غیر حتمی نتائج کے مطابق دو تحصیل کونسلز میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار کامیاب ہو گئے ہیں۔
کامیاب ہونے والوں میں ضلع سوات کی تحصیل مٹہ سے نو منتخب چیئرمین عبداللہ نے سب سے زیادہ ریکارڈ 48 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دیگر نومنتخب امیدواروں میں زیادہ تر وزرا اور حکمران جماعت کے اراکینِ پارلیمنٹ کے قریبی رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔
ناکام ہونے والوں میں سرِ فہرست شانگلہ ضلع کے سابق ضلعی ناظم اور (ن) لیگ کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام کے بیٹے نیاز محمد سر ِفہرست ہیں جب کہ مالاکنڈ میں سابق ضلعی ناظم اور پیپلزپارٹی کے سید احمد علی شاہ کو بھی ناکامی کا سامنا رہا۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیرِ خزانہ تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ حکمران جماعت نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بیشتر نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور صوبائی وزیرِ محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریکِ انصاف کی کامیابی عمران خان پر قوم کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہونے والی غلطیوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما بالخصوص وزرا اور اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنے اپنے حلقوں اور اضلاع پر توجہ مرکوز کی اور انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس کی وجہ سے وہ واضح برتری حاصل کرنے میں کامیابی ہوئے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار شکیل وحید اللہ خان کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کے سیاسی حالات کے پیشِ نظر یہاں بھی حکومت کی تبدیلی کے قوی امکانات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران اختیارات کی تقسیم کے معاملے پر جو طریقۂ کار اپنایا گیا ہے اس پر بلدیاتی نمائندوں کو تحفظات ہوں گے، جس کا ردِعمل سامنے آئے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی خیبرپختونخوا میں سیکریٹری اطلاعات اور رُکن اسمبلی ثمر ہارون بلور نے الزام لگایا کہ انتخابات میں ریاستی مشینری استعمال کی گئی۔
اُن کے بقول الیکشن کمیشن کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے وزیرِاعظم، وزیرِ اعلٰی اور دیگر وزرا نے مختلف علاقوں میں جلسے کیے۔
ادھر خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلٰی محمود خان نے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی پر پارٹی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی تحریکِ انصاف کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
الیکشن کے دن تشدد کے واقعات
خیبر پختونخوا کے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے دوران جمعرات کو مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں ایبٹ آباد کے دو مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر متحارب سیاسی جماعتوں یا امیدواروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔