دولت اسلامیہ سے برسر پیکار کرد جنگجوؤں نے شمالی عراق اور شام کی سرحد کے قریب ایک سرحدی قصبے کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔
کرد پیش مرگ فورسز نے منگل کو شدید لڑائی کے بعد ربیعہ کا قبضہ واپس لے لیا، یہ وہی علاقہ ہے جو دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں نے اس وقت قبضہ میں لیا تھا جب اس سال کے اوئل میں انہوں نے عراق کے ایک وسیع علاقہ کی طرف پیش قدمی کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق ربیعہ کا قبضہ واپس لینے میں عراقی کردوں کو شامی کرد جنجگجوؤں کی مد د بھی حاصل تھی۔
دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے شمالی شام میں ترکی کی سرحد کے قریب کوبانی جسے عین العرب بھی کہتے ہیں پر حملہ کیا تھا۔ اس علاقے میں جھڑپوں کی وجہ سے 160,000افراد کو یہاں سے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنا پڑی۔
یہ زمینی لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب عراق و شام میں دولت اسلامیہ کے گروہ کے خلاف امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کی فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔
صدر اوباما نے منگل کو عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والی فضائی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے اپنی قومی سلامتی کونسل سے ملاقات کی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران انہوں (صدر) نے دولت اسلامیہ کے گروہ کو کمزور اور تباہ کرنے کے حوالے سے اپنے منصوبے کے غیر فوجی طریقہ کار کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس منصوبے کے تحت اس خطے میں غیر ملکی جنگجوؤں کی آمد کو روکنا، عسکریت کے "ملفوف نظریے" سے نمٹنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے میں امداد فراہم کرنا شامل ہے۔
دوسری طرف منگل کو برطانیہ کی طرف سے عراق میں پہلی بار فضائی کارراوائی کی گئی۔ اس کارروائی کے بعد برطانیہ عرب اور یورپی افواج کے ساتھ شامل ہو گیا جو عسکریت پسندو ں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں تعاون کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے بدھ کو کہا کہ ان کے ملک کے فوجی طیارے امریکہ کی قیادت میں اتحاد کے لیے امداد کے لیے پراوزیں کریں گے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنے طور پر فضائی کارروائیاں نہیں کریں گے۔
دوسری طرف ترکی کی پارلیمان جمعرات کو متوقع طور پر دولت اسلامیہ کے گروہ کے خلاف فوجی کارروائی کی منظوری دینے کے لیے رائے شماری کر ے گی