شام میں کرد جنگجووں نے شدت پسند تنظیم داعش کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے ایک شمال مشرقی شہر پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شام کی کرد ملیشیاؤں کے اتحاد 'پیپلز پروٹیکشن یونٹس' کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ان کے جنگجووں نے شدت پسندوں سے الحسکۃ صوبے کے شہر طل حمیس کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔
'وائس آف امریکہ' کی کرد سروس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ داعش کے شدت پسند قمیشلی اور شام کے دیگر کرد اکثریتی شہروں اور عراق میں سنِجار کے علاقے پر طل حمیس کے شہر سے ہی حملے کیا کرتے تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ شہر پر حملے میں مقامی عرب لشکروں نے بھی کرد ملیشیا کا ساتھ دیا ہے جنہیں، ترجمان کے بقول، اس حقیقت کا ادراک ہوچکا ہے کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کی علاقے میں موجودگی کسی کے مفاد میں نہیں۔
ترجمان نے طل حمیس پر کردوں کے قبضے اور وہاں سے داعش کی پسپائی کو شدت پسند تنظیم کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا۔
برطانیہ میں قائم ادارے 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق طل حمیس اور اس کے گرد و نواح میں کرد فورسز کے ساتھ دوبدو لڑائی اور بین الاقوامی اتحاد کی بمباری میں داعش کے کم از کم 175 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
'وی او اے' کی کرد سروس کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے میں ہی جمعے کو داعش کے جنگجووں نے ایک گرجا گھر پر حملہ کیا ہے جس میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں نے تل تمر نامی علاقے کے نزدیک ایک گاؤں غبش کے گرجا گھر کو نشانہ بنایا۔ جنگجووں نے حملے کے دوران چار افراد کو اغوا بھی کرلیا ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں داعش کے شدت پسندوں نے تل تمر کے علاقے میں 11 دیہات پر حملہ کرکے لگ بھگ 220 عیسائیوں کا یرغمال بنالیا تھا جو تاحال شدت پسندوں کی تحویل میں ہیں۔
امریکہ سمیت کئی یورپی ملکوں اور اقوامِ متحدہ نے ان افراد کے اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شدت پسندوں سے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا جس پر شدت پسندوں نے اب تک کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔