کویت میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے امیدواروں کو نصف سے بھی زائد نشستوں پر ناکامی ہوئی جب کہ آزاد خیال جماعتوں نے معمولی برتری حاصل کی ہے۔
اتوار کو جاری کیے گئے حتمی نتائج کے مطابق پچاس نشستوں کے ایوان میں شیعہ امیدواروں کو صرف آٹھ نشستیں حاصل ہوئیں۔ گزشتہ دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں اس کے حصے میں 17 نشستیں آئی تھیں۔
آٹھ ماہ کے دوران ہونے والا یہ دوسرا انتخاب تھا۔ جون میں ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ انتخاب کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تھا۔
اسلام پسند اور مقبول حزب مخالف نے ان انتخابات کا یہ کہہ کر بائیکاٹ کیا تھا کہ انتخابی قوانین مغرب کے حمایت یافتہ امیر کویت شیخ صبا الاحمد الصباح کے حامیوں کی حوصلہ افزائی اور حزب مخالف کو پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بنائے گئے۔
نئے انتخابی قوانین کے تحت کوئی بھی شہری چار کی بجائے صرف ایک ووٹ ڈال سکتا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال ملک کویت کا سیاسی نظام خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ فراخ ہے لیکن تمام اہم حکومتی عہدوں پر حکمران الصباح خاندان کا کنٹرول ہے۔
اتوار کو جاری کیے گئے حتمی نتائج کے مطابق پچاس نشستوں کے ایوان میں شیعہ امیدواروں کو صرف آٹھ نشستیں حاصل ہوئیں۔ گزشتہ دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں اس کے حصے میں 17 نشستیں آئی تھیں۔
آٹھ ماہ کے دوران ہونے والا یہ دوسرا انتخاب تھا۔ جون میں ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ انتخاب کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تھا۔
اسلام پسند اور مقبول حزب مخالف نے ان انتخابات کا یہ کہہ کر بائیکاٹ کیا تھا کہ انتخابی قوانین مغرب کے حمایت یافتہ امیر کویت شیخ صبا الاحمد الصباح کے حامیوں کی حوصلہ افزائی اور حزب مخالف کو پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بنائے گئے۔
نئے انتخابی قوانین کے تحت کوئی بھی شہری چار کی بجائے صرف ایک ووٹ ڈال سکتا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال ملک کویت کا سیاسی نظام خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ فراخ ہے لیکن تمام اہم حکومتی عہدوں پر حکمران الصباح خاندان کا کنٹرول ہے۔