رسائی کے لنکس

’’جماعت الدعوۃ کو ہراساں نہ کیا جائے‘‘


لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومت کو جماعت الدعوة کی فلاحی سرگرمیوں کو روکنے سے منع کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ سعید کی جانب سے دائر کی گئی جس میں درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس امین الدین سے درخواست کی کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے لہذا فل بنچ تشکیل دیا جائے۔ اس پر جسٹس امین الدین نے جماعۃ الدعوۃ کی فلاحی سرگرمیوں میں حکومتی مداخلت پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت کو تئیس اپریل کے لیے نوٹسز جاری کر دئیے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگلی سماعت پر غور کریں گے کہ معاملہ فل بنچ کو بھجوایا جائے یا نہیں۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ جماعت الدعوۃ ہمیشہ فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہے، حکومت نے دیگر ممالک خاص طور پر امریکہ اور انڈیا کے دباؤ میں آکر جماعت کےفلاحی کاموں میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں ہیں۔ پاکستان میں کسی شخص یا جماعت کو فلاحی سرگرمیوں سے روکنا غیر آئینی اقدام ہے۔

بدھ کے روز جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف دائر درخواست میں وفاقی حکومت کے بعد صوبائی حکومت نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع کروایا تھا جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعید کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق حکم امتناع میں تئیس اپریل سنہ دو ہزار اٹھارہ تک کے لیے توسیع کر دی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ ماہ انتیس مارچ سنہ دو ہزار اٹھارہ کو پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب مانگا تھا کہ جماعت الدعوۂ کی فلاحی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا جواز پیش کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG