انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو افسر، ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا ہے کہ آئی سی سی کی پہلی کوشش ہے کہ مشکل حالات میں پاکستان کرکٹ کی مدد کی جائے۔ دوسرے، یہ کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لائی جائے۔
اُنھوں نے یہ بات بدھ کے روز قذافی اسٹیڈیم میں آزادی کپ کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔
رچرڈسن نے کہا کہ ’’پاکستان کے حالات بدل چکے ہیں‘‘ اور ’’مثبت پہلو نمایاں ہیں‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ٹیسٹ کرکٹ کو واپس لانا طویل کاوش کا معاملہ ہے، ٹیسٹ ممالک کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے پی سی بی کو کوکٹ کو لاہور سے دیگر شہروں تک لے جانا ہوگا‘‘۔
گزشتہ آٹھ برس میں آئی سی سی کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو پاکستان جانے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتا تھا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی سی سی، سی ای او نے کہا کہ ورلڈ الیون میں بھارتی پلیئرز کی عدم موجودگی دونوں ممالک کی سیاسی چپقیلش سب کے سامنے ہے۔ بھارتی کھلاڑی ویسے بھی اپنی ہوم سیریز کرکٹ میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں امپائرز اور میچ ریفری بھیجنے سے پہلے سیکورٹی ایکسپرٹ کی رائے لیتے ہیں۔
اس موقع پر، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کامیابی کا راز عوام کی حمایت ہے؛ اور یہ کہ وہ پی سی بی کو زبردست انتظامات پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ کرکٹ کے لیے سیکیورٹی دنیا بھر کا مسئلہ ہے۔ جائلز کلارک پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے بہت کام کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ کرکٹ کی بحالی میں پاک فوج کا کردار بے حد اہم ہے۔کھیلوں سے وابستہ عالمی برادری جانتی ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی مسائل موجود ہیں۔ لیکن، اب پاکستان ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ سخت سیکیورٹی کے باعث بہت سے لوگ میچ دیکھنے نہیں آسکے، جبکہ ٹکٹوں کی قیمیتیں مقرر کرنے میں بورڈ سے غلطی ہوئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مستقبل کی سیریز میں پی سی بی ٹکٹوں کی قیمیتیں کم رکھی گی۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ورلڈ الیون کے ساتھ سیریز میں پی سی بی کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔