رسائی کے لنکس

لاہور: اسنیپ چیٹ پر خطرناک گیم کھیلنے والے نوجوان گرفتار


زیرِ حراست ملزم سلیمان نے بتایا کہ وہ اپنے دو مزید دوستوں حسنین اور حمزہ کے ساتھ ایک گیم کھیل رہا تھا اور اس گیم کی ویڈیو اسنیپ چیٹ پر اپ لوڈ کی تھی۔

پاکستان میں حکام نے انٹرپول کی نشاندہی پر سوشل میڈیا پر خطرناک گیم کھیلنے والے تین نو عمر دوستوں کو لاہور سے حراست میں لے لیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی' (ایف آئی اے) لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید عثمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے انٹرپول نے اسلام آباد میں واقع نیشنل کرائم بیورو میں رابطہ کر کے بتایا تھا کہ انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک پاکستانی لڑکے کے مبینہ اغوا یا مبینہ خودکشی کی کوشش کرتے دکھایا گیا ہے۔

سید عثمان کے مطابق واشنگٹن انٹرپول کی جانب سے فراہم کی گئی ویڈیو اور نمبر کی تلاش شروع کی گئی تو ان کی لوکیشن پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں گلشن راوی اور جوہر ٹاون میں ظاہر ہوئی۔

ایف آئی اے کے مطابق موبائل فونز کو جیوگرافیکل لوکیشن کے ذریعے تلاش کیا گیا جو جوہر ٹاون میں سلیمان نامی شخص اور نوشین نامی خاتون کے زیر استعمال تھے جنہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا ہے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق واشنگٹن انٹرپول کی جانب سے فراہم کردہ موبائل نمبر 14 سالہ سلیمان اور اس کی والدہ کے زیرِ استعمال تھے اور انہی نمبروں سے ایک مبینہ اغوا یا مبینہ خود کشی کی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی۔

ایف آئی اے کے سب انسپکٹر عاشر آرون نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ زیرِ حراست ملزم سلیمان نے بتایا کہ وہ اپنے دو مزید دوستوں حسنین اور حمزہ کے ساتھ ایک گیم کھیل رہا تھا اور اس گیم کی ویڈیو اسنیپ چیٹ پر اپ لوڈ کی تھی۔

عاشر آرون کے مطابق سلیمان نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے دوست حسنین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اور منہ پر ٹیپ لگا کر کار کی ڈگی میں بند کر دیا تھا اور اسے ٹاسک دیا تھا کہ وہ خود سے کار کی ڈگی سے باہر آ کر دکھائے۔

اس سارے کھیل کی ویڈیو انہوں نے اسنیپ چیٹ پر ڈال دی تھی جو غلطی سے امریکہ کی کسی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہو گئی۔

سلیمان کے بقول ان کا ارادہ ہر گز اپنے دوست کو جان سے مارنا، کوئی نقصان پہنچانا یا اغوا کرنا نہیں تھا۔

کیس کے ایک اور تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر حافظ زبیر نے وائس آف امریکہ کو کیس سے متعلق بتایا ہے کہ تینوں لڑکوں کی عمریں 14 سے 15 سال کے درمیان ہیں، تینوں نویں جماعت کے طالبعلم ہیں اور آپس میں دوست ہیں۔

انسپکٹر حافظ زبیر کے مطابق انہوں نے تینوں لڑکوں کے والدین کو بھی ایف آئی اے کے دفتر بلا کر انہیں سمجھایا ہے کہ بچوں کو ایسے کھیل نہ کھیلنے دیا کریں جن سے ان کو یا کسی اور کو کوئی پریشانی ہو۔

ایف آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکر سید عثمان کے مطابق تینوں بچوں کی عمریں کم ہیں لہذا انہیں اور ان کے والدین کو سمجھا بجھا کر چھوڑ دیا جائے گا جبکہ اس کیس اور کھیل سے متعلق واشنگٹن انٹر پول کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG