چار افراد پر مشتمل بھارتی گجرات کی ایک پٹیل فیملی کے کینیڈااور امریکہ کی سرحد پر ٹھنڈ سے ہلاک ہونے کے کئی ہفتے کے بعد کینیڈا میں ہندو مذہب کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں۔
اس خاندان کا تعلق گجرات میں کلول ضلع کے ڈِنگوچہ گاؤں سے تھا۔ یہ لوگ رواں برس 10 جنوری کو بھارت سے کینیڈا کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
بھارت کی مرکزی تحقیقاتی ایجنسی ’سینٹرل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ‘ (سی آئی ڈی) اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس نے انسانی اسمگلنگ کے انسداد سے متعلق اپنے شعبے کے اہلکاروں کو ڈِنگوچہ اور اس کے اطراف میں روانہ کیا ہے جہاں مبینہ طور پر لوگوں کو کینیڈا اور امریکہ بھیجنے والے ٹریول ایجنٹ سرگرم ہیں۔
گجرات کی پولیس نے مذکورہ خاندان کو کینیڈا بھیجنے میں شامل چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جب کہ امریکہ اور کینیڈا میں ایسے 13 ایجنٹ حراست میں لیے جا چکے ہیں جو مبینہ طور پر بھارت سے لوگوں کو غیر قانونی طور پر کینیڈا اور امریکہ بلاتے رہے ہیں۔
گجرات کے ایک مقامی پولیس عہدے دار اے کے جھالا نے گاندھی نگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار شدگان گجرات میں ٹریول اینڈ ٹور کمپنی چلاتے ہیں۔
ان کے مطابق وہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث مزید افراد کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے اس خاندان اور دوسروں کو بھی غیر قانونی طور پر بھیجا تھا۔
رپورٹس کے مطابق گجرات کے ڈنگوچہ گاؤں کے ہر گھر سے کوئی نہ کوئی شخص کینیڈا یا امریکہ میں ہے اور وہاں مقامی طور پر بہت سے ایجنٹ سرگرم ہیں جو قانونی و غیر قانونی طور پر لوگوں کو باہر بھیجتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جو چار افراد ٹھنڈ کی وجہ سے مردہ پائے گئے ان کی شناخت جگدیش پٹیل (39)، ان کی اہلیہ ویشالی (37)، 11سالہ بیٹی ویہنگی اور تین سالہ بیٹے دھارمک کے طور پر ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ لوگ وزیٹرز ویزا پر 12 جنوری کو ٹورنٹو پہنچے تھے۔ جگدیش پٹیل نے وہاں سے اپنے والد کو بذریعہ فون بتایا کہ وہاں بہت سردی ہے لیکن وہ لوگ ٹھیک ہیں۔
بھارتی خاندان کی آخری رسومات ادا
رپورٹس کے مطابق چھ روز کے بعد یہ خاندان کینیڈا اور امریکہ کی سرحد پر واقع ایک چھوٹے سے قصبے ایمرسن پہنچا جہاں کا درجہ حرارت مائنس 35 ڈگری تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وہاں پہنچنے کے بعد مقامی ایجنٹ نے ان لوگوں کو نئے کوٹ اور دستانے فراہم کیے اور پھر وہ لوگ امریکی سرحد کی جانب پیدل چل پڑے۔ تقریباً 12 گھنٹے تک پیدل چلنے کی وجہ سے وہ سب نڈھال ہو گئے اور پھر ٹھنڈ اور برف کی وجہ سے ان کی موت واقع ہو گئی۔
کینیڈین پولیس کے اہلکاروں کو یہ خاندان 19 جنوری کو امریکی سرحد سے 12 میٹر دور مردہ حالت میں ملا اور 28 جنوری کو ان کی شناخت ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ 11 افراد کا ایک گروپ تھا۔ مقامی ایجنٹ ان کو لے کر سرحد کی طرف جا رہا تھا کہ یہ خاندان اس سے الگ ہو گیا۔ جب مقامی ایجنٹ کو اس سانحے کا علم ہوا تو وہ بقیہ لوگوں کو لے کر روانہ ہو گیا۔ تاہم وہ تمام لوگ پکڑے گئے ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسے دل و دماغ کو دہلا دینے والا سانحہ قرار دیا ہے۔
جگدیش پٹیل کے پسماندگان میں والدین اور ایک بڑا بھائی ہے۔ جب ان لوگوں کو اس سانحے کی خبر ملی تو انہوں نے ڈیڈ باڈیز کو بھارت لانے میں ہونے والے بہت زیادہ اخراجات کے پیشِ نظر وہیں ان کی آخری رسومات کا فیصلہ کیا۔
متوفی خاندان کے رشتے داروں کے مطابق کینیڈامیں مقامی طور پر چندہ کرکے اتوار کو ان کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ڈنگوچہ سے کم از کم دو ہزار افراد امریکہ اور کینیڈا منتقل ہو چکے ہیں۔
احمد آباد کے ایک بڑے گجراتی اخبار ’گجرات سماچار‘ سے وابستہ صحافی حبیب شیخ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گجرات کے کلول ضلع میں ٹریول ایجنٹ بہت زیادہ سرگرم ہیں جو قانونی و غیر قانونی طور پر لوگوں کو امریکہ، کینیڈا اور میکسکو بھیجتے ہیں۔ وہ اسٹوڈنٹ یا وزیٹرز ویزا پر لوگوں کو بھیجتے ہیں اور پھر بہت سے لوگ وہاں غیر قانونی طور پر رک جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی چار روز قبل کلول کے دو ایجنٹوں نے ایک خاندان کو امریکہ بھیجنے کی کوشش کی۔ اس خاندان میں میاں بیوی اور ایک چھوٹا بچہ تھا۔
ان کے مطابق ان ایجنٹوں نے ایک کروڑ دس لاکھ روپے میں اس خاندان کو امریکہ بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔ ان کے عزیز وشنو بھائی پٹیل سے جب ایجنٹوں نے بقایہ رقوم کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا کہ یہ لوگ دہلی سے پرواز کر جائیں تو ہم بقایا ادا کر دیں گے۔ اس پر آپس میں جھگڑا ہو گیا اور ایک ایجنٹ نے فائرنگ کر دی۔ اس طرح یہ معاملہ سامنے آ گیا اور پولیس نے دونوں ایجنٹوں کو گرفتار کر لیا۔
ان کے مطابق ایجنٹ حضرات تین قسطوں میں پیسے لیتے ہیں۔ کینیڈا اور امریکہ کے ایجنٹوں سے ان کے روابط ہوتے ہیں جو ان لوگوں کو متعین کردہ جگہ پر پہنچا دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ خاندان نے بھی بڑی رقم خرچ کی تھی۔ کینیڈا میں جس ٹریول ایجنٹ کو انہیں امریکہ پہنچانا تھا اس کا نام اسٹیو ہے۔ کینیڈا کی پولیس نے اسے بھی گرفتار کر لیا ہے۔
حبیب شیخ کے مطابق گجرات سے لوگوں کے دوسرے ملکوں میں جانے کی کم از کم دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ گجرات میں روزگار کے حالات اچھے نہیں ہیں۔ دوسرے لوگ خوشحال زندگی گزارنے کی خواہش پر وہاں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
بھارت کی اقتصادی صورتِ حال لوگوں کے باہر جانے کی بڑی وجہ؟
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) نئی دہلی میں استاد اور ماہر معاشیات پروفیسر پروین جھا کہتے ہیں کہ گزشتہ 10 برس کے دوران بھارت کی اقتصادی صورتِ حال خراب ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس دوران غربت اور بے روزگاری زیادہ بڑھی ہے۔ لوگوں کو ملازمتیں نہیں ملتیں۔
انہو ں نے بتایا کہ سرکاری ملازمتوں کے لیے امتحانات ہوتے ہیں لیکن وہ منسوخ کر دیے جاتے ہیں۔ ابھی گزشتہ دنوں بہار اور اترپردیش میں ریلوے میں ملازمت کے لیے امتحان دینے والے طلبہ نے زبردست احتجاج کیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب اور گجرات سے بہت زیادہ لوگ باہر جاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو معاشی صورت حال ہے اور دوسری وجہ بہتر اور خوشحال زندگی گزارنے کی خواہش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کینیڈا میں ہلاک ہونے والے میاں اور بیوی اسکول ٹیچر تھے۔ لیکن کرونا وبا کی وجہ سے ان کے اسکول بند ہو گئے۔ اس کے بعد جگدیش اپنے بھائی کی گارمنٹس کی دکان میں کام کرنے اور زراعت میں اپنے والد کا ہاتھ بٹانے لگا۔ اس نے ایک بہتر اورخوشحال زندگی کے لیے امریکہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے متعدد اقدامات کی وجہ سے اقتصادی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملنے لگا ہے۔ اس کے مطابق سابقہ حکومتوں میں اقتصادی صورت حال اچھی نہیں تھی۔ لیکن اب بھارت دنیا کی ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔