امریکہ کےصدربراک اوباما نےلاطینی امریکہ کےساتھ تجارتی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہیں مزید توسیع دینے پر زور دیا ہے۔
براعظم امریکہ کے ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کولمبیا روانگی سے قبل امریکی ریاست فلوریڈا کی بندرگاہ ٹمپا پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے بتایا کہ مغربی نصف کرہ ارض کے ممالک کو جانے والی امریکی برآمدات میں 2009ء کے بعد سے 46 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاطینی امریکہ کے لیے امریکی برآمدات دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے سے زیادہ ہیں۔ صدر اوباما نے کولمبیا، پانامہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ گزشتہ برس طے پانے والے آزاد تجارت کے معاہدات کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے انہیں معاشی ترقی کی علامت قرار دیا۔
صدر نے اپنی گفتگو میں 'اسمال بزنس نیٹ ورک آف دی امریکاز' کے قیام کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد مغربی نصف کرہ ارض کے ممالک کے چھوٹے کاروباری اداروں کے درمیان تجارت میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
کولمبیا کے سیاحتی شہر کارٹیجینا میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں امریکی اثر سے آزاد ہوکر معاشی خود مختاری کی جانب گامزن لاطینی امریکہ کے 32 ممالک کے سربراہان شریک ہورہے ہیں۔
گوکہ صدر اوباما خطے کے عوام میں خاصے مقبول ہیں تاہم خطے میں جاری منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف عشروں طویل امریکی مہم اور علاقائی ممالک کی تنظیم سے کیوبا کو باہر رکھنے سمیت کئی معاملات پر کئی سربراہان مملکت امریکی صدر سے نالاں ہیں۔
خطے کے کئی ممالک کے سربراہان بشمول میزبان ملک کولمبیا کے صدر جون مینوئل سانتوس منشیات کی تجارت کو قانونی قرار دینے کی تجویز پیش کرچکے ہیں تاکہ اس کی بے تحاشا طلب کو کم کرکے تشدد پہ مائل منشیات فروش گروہوں کا اثر و رسوخ ختم کیا جاسکے۔
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر برائے لاطینی امریکہ ڈان ریسٹریپو کے بقول صدر اوباما منشیات کو قانونی قرار دینے کی حمایت تو نہیں کرتے لیکن وہ اس معاملے پر بحث کا خیر مقدم کریں گے۔
خطے کے ممالک کی جانب سے یہ مطالبہ بھی شدت اختیار کرتا جارہا ہے کہ امریکہ گزشتہ 50 برسوں سے کیوبا پہ عائد کردہ پابندی ختم کرے تاکہ وہ دوبارہ علاقائی ممالک کی تنظیم 'آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس' کا رکن بن سکے۔
ایکواڈور کے صدر رافیل کوریا نے کیوبا کی غیر حاضری پر بطورِ احتجاج رواں ہفتے ہونے والے سربراہی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب کہ کئی دیگر ممالک کے سربراہان نے خبردار کیا ہے کہ کیوبا کے بغیر یہ تنظیم کا آخری سربراہی اجلاس ہونا چاہیے۔
لاطینی امریکی ممالک کا آخری سربراہی اجلاس 2009 ء میں ہوا تھا لیکن اس کے بعد سے خطے پر امریکہ کے اثر و رسوخ میں کمی آئی ہے کیوں کہ علاقے کے کئی ممالک نے ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں بشمول چین اور بھارت سے قریبی معاشی اور سفارتی تعلقات قائم کرکے امریکہ پر اپنا انحصار کم کرلیا ہے۔