امریکہ کینیڈا ، اور میکسیکو ے رہنماؤں نے منگل کے روز میکسیکو سٹی میں دو روزہ سر براہی اجلاس کے بعد کہا ہے کہ اس سے علاقائی شراکت داری مزید مستحکم ہو گی ۔
شمالی امریکی رہنماؤں کے سر براہی اجلاس میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو ، میکسیکو کے صدر آندرے مینوئل لوپز ابراڈور اور امریکی صدر جو بائیڈن نے خطے میں مزید مصنوعات تیار کرنے اور سیمی کنڈکٹرز کی پیداوار بڑھانے سمیت اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ۔
میکسیکو کے نیشنل پیلس میں لگ بھگ دو گھنٹے کے اجلاس کے بعد بائیڈن نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ملک سچے شراکت دا ر ہیں ۔
بائیڈن نے کہا کہ جب ہم تینوں مل کر کام کرتے ہیں زیادہ مضبوط اور بہتر ہوتے ہیں اور ہم نے اپنے گزشتہ سر براہی اجلاس کے بعد سے کووڈ۔19 کے مقابلے سے لے کر صحت عامہ کے خطرات سے نمٹنے او ر اکیسویں صدی کی اپنی ورک فورس کی تعمیر تک کے مسائل سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت کو بہتر بنانے میں بے انتہا ترقی کی ہے ۔
انہوں نے آب وہوا کی تبدیلی ، مائیگریشن اور میکسیکو کی سرحد کے ساتھ منشیات اور انسانی نقل و حرکت پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
لوپیز اوبراڈور نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ امیگریشن اصلاحات کے لیے امریکی کانگریس پر دباؤ ڈالیں اور امریکہ میں دستاویزات کے بغیر موجود لاکھوں میکسیکن باشندوں کی قانونی حیثیت کو درست کرنے میں مدد کریں۔
میکسیکو کے صدر نے کہا کہ مائیگریشن سربراہی اجلاس میں سب سے زیادہ زیر بحث مسائل میں سے ایک تھا۔
تینوں رہنماؤں نے چھ ماہ پہلے مائیگریشن اینڈ پروٹیکشن پر لاس اینجلس میں اختیار کیے گئے اعلامیے کی از سر نو توثیق کی جس میں مائیگریشن کے قانونی طریقوں کی توسیع ، تعاون کے متعدد اقدامات اور ایک دوسرے کے درمیان اور ایک دوسرے کی عوام کے ساتھ کمیونیکیشن کو بہتر بنانا شامل تھا۔
بائیڈن نے کہا کہ یہ سر براہی اجلاس، یہ سہ فریقی تعلق ، اس لیے موثر ہے کہ ہم مشترکہ اقدار پر مبنی مستقبل کا ایک مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔
اس سربراہی اجلاس کے اہم نتائج میں تینوں ملکوں کے درمیان بہتر رابطے ، شمالی امریکہ کو توانائی کے شعبے میں مزید مستحکم بنانے اور اس بات کو سمجھنا کہ انہیں کویڈ 19 کی وبا سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹتے ہوئے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر بڑھتی ہوئی تعداد آنے والے تارکین وطن کو سنبھالنے کی ضرورت شامل ہیں ۔
اگرچہ ان کے درمیان پیچیدہ اور اہم گفت و شنید ہوئی ، تاہم ماہرین کسی بڑے اعلان کے سامنے نہ آنے پر حیران نہیں ہیں ۔
ولسن سینٹر میں میکسیکو انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اینڈریو روڈمین نے وی او اے کو بتایا کہ سہ فریقی سربراہی اجلاس میں شاز و نادر ہی کوئی بڑے اعلانات یا حل سامنے آتے ہیں کیوں کہ تینوں رہنماؤں نے جن مسائل پر بات چیت کی وہ نہ صرف پیچیدہ بلکہ دیرینہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ باقاعدہ طور پر ملاقات کرتے ہیں اور آنے والے سال کے لیے اپنی اپنی انتظامیہ کے لیے ترجیحات طے کرتے ہیں ۔ جو میرا خیال ہے اہم بات ہے ۔
پیر کو بالمشافہ ملاقات میں مائیگریشن ، امریکہ اور میکسیکو مذاکرات میں آب وہوا کی تبدیلی ، تجارت اور مینیو فیکچرنگ کے مسائل نمایاں رہے ۔ جب کہ میزبان لوپیز اوباڈور نے بر اعظم میں مزید وسائل کے انضمام پر بھر پور طریقے سے زور دیا۔
میکسیکو کو توقع ہے کہ وہ سیمی کنڈکٹرز بنانے میں تعاون سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جو سینکڑوں مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں ۔
تینوں ملکوں نے ممنوعہ منشیات سے نمٹنے کے لیے انہیں بنانے والےکیمیکلز کے بارے میں ایک دوسرے کو معلومات کی فراہمی پر اتفاق کیا ۔
انہوں نے 2020 کی سطح سے 2030 تک میتھین کے اخراج کو کم از کم 15 فیصد تک کم کرنے پر بھی اتفاق کیا، اور رائٹرز کے مطابق، انہوں نے تارکین وطن کو میکسیکو، امریکہ اور کینیڈا میں قانونی طور پر داخل ہونے کےآسان تر طریقوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ایک ورچوئل پلیٹ فارم کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا۔
سر براہی اجلاس کا ایک اور اہم نتیجہ یہ تھا کہ صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ مارچ میں کینیڈا کا دورہ کریں گے ۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے ۔