لبنان میں جاری مظاہروں میں شدت آنے کے بعد، وزیر اعظم سعد الحریری نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
اس بات کا اعلان کرتے ہوئے، الحریری نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد کے خلاف شدید مظاہروں کے بعد وہ خود کو بند گلی میں محسوس کر رہے ہیں اور ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔
لبنان میں شیعہ مسلم گروپ حزب اللہ اور امل تحریک نے حکومت مخالف مظاہرین کی طرف سے بیروت میں قائم کیے گئے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول کر اسے تباہ کر دیا جس کے بعد سنی سیاستدان اور وزیر اعظم سعد الحریری نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
ملک میں سیاستدانوں کی بڑھتی ہوئی کرپشن کے خلاف شدید مظاہروں سے ملک بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ کرپشن کے باعث 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد سے ملک میں بدترین اقتصادی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
سعد الحریری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ لبنان کے عوام گذشتہ 13 روز سے ایک ایسے سیاسی حل کے منتظر ہیں جس سے معاشی بحران کی شدت کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے سلسلے میں ہر ممکن کوشش کی ہے۔ لیکن، وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
حریری کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے کے سلسلے میں کوئی بڑا قدم اٹھایا جائے اور وہ صدر سے ملاقات کر کے اپنا استعفیٰ پیش کر رہے ہیں۔
حزب اللہ کے لیڈر سید حسن نصراللہ نے گذشتہ ہفتے الزام لگایا تھا کہ مظاہرین کو ان کے دشمنوں سے مالی امداد مل رہی ہے، تاکہ وہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا سکیں۔