رسائی کے لنکس

اسٹوینز ڈائری : محکمہٴ خارجہ کا ’سی این این‘ کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار


آنجہانی کرس سٹیونز
آنجہانی کرس سٹیونز

مختلف ذرائع سے پتا چلا ہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے سے قبل اس دہشت گرد حملے کی دھمکی اور انتباہ موجود تھے: سی این این

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان فلپ رائینز نے کہا ہے کہ یہ بات ’مایوس کُن ‘ہے کہ ہلاک ہونے والے امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز کے اہل خانہ کے اعتراضات کے باوجود، ٹیلی ویژن خبروں کے چینل ’سی این این‘ نے سفارت کار کی ڈائری کے مندرجات پر ایک رپورٹ نشر کی۔

’سی این این‘ نے اپنے ویب سائٹ پر کہا ہےکہ سننے والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حقائق سے باخبر رہیں، اور یہ کہ ’ سی این این‘ کو مختلف ذرائع سے پتا چلا ہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے سے قبل دہشت گرد حملے کی دھمکی اور انتباہ موجود تھا، جِس واقعے میں اسٹیونز اور تین دوسرے امریکی ہلاک ہوئے۔

’سی این این‘ کا کہنا ہے کہ یہ بات اُس جرنل سےمعلوم ہوئی جو اُس احاطے سےملا جو سکیورٹی کےاعتبار سےبڑی حد تک غیر محفوظ سا تھا۔

رائنز نے کہا کہ ’سی این این‘ نےاسٹیونز کے خاندان سے وعدہ کیا تھا کہ جرنل سےمتعلق رپورٹ نشر نہیں کی جائے گی، لیکن اُس نے یہ عہد توڑا۔

اُنھوں نے کہا کہ’ سی این این‘ نے ڈائری کے ارواق کونقل کیا اور بعدازاں یہ بات نشر کی کہ اُسے یہ جرنل حملے کے بعد موقعےکے مقام سے ملا۔

’سی این این‘ نے کہا کہ اِس سےیہ سوال بھی جنم لیتا ہے کہ محکمہ ٴخارجہ نےسفیر اسٹیونز کی حفاظت کے لیےزیادہ اقدامات نہیں لیے۔ ’سی این این‘ نے کہا کہ شاید اصل سوال یہ رہ گیا ہے کہ اب محکمہٴ خارجہ پیغام رساں پر کیوں الزام دےرہا ہے۔
اِس ڈائری کا سب سے پہلے ذکر’سی این این فرائڈے‘ پروگرام میں اینڈرسن کوپر نے کیا۔
XS
SM
MD
LG