حسن نصر اللہ کی ہلاکت: کس نے کیا کہا؟
ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت پر ردِعمل آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ نصر اللہ کا "سفر جاری رہے گا اور یروشلم کی آزادی کی صورت میں ان کا مقصد حاصل کیا جائے گا۔"
اسرائیل کی فوج نے حسن نصر اللہ کی ہلاکت پر کہا ہے کہ "نصر اللہ اب دنیا کو دہشت زدہ نہیں کر سکیں گے۔"
عراق کے وزیرِ اعظم آفس نے لبنان کی عسکری تنظیم کے سربراہ کی ہلاکت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی عسکری تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ نصر اللہ کی ہلاکت صرف ان کی مزاحمت کو مضبوط کرے گی۔
یمن میں حزب اللہ کے اتحادی حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ "مزاحمت نہیں ٹوٹے گی اور لبنان اور دیگر محاذوں پر مجاہدین بھائیوں کا جہادی جذبہ مضبوط اور بڑھتا جائے گا۔"
حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی عسکری تنطیم حزب اللہ نے گروپ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ "حسن نصراللہ اپنے ساتھی شہدا میں شامل ہو گئے ہیں۔"
حزب اللہ نے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
حسن نصراللہ نے 1992 میں حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تھی اور وہ گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے تنظیم کے امور دیکھ رہے تھے۔ ان کی موت مشرقِ وسطیٰ میں ڈرامائی طور پر تنازع کو ایک نئی شکل دے سکتی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل: رپورٹ
اسرائیل کے حملے میں لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی مبینہ ہلاکت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کے دو مقامی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ خامنہ ای کو ایران میں ہی سخت سیکیورٹی والی جگہ پر منتقل کیا گیا ہے۔
رائٹرز ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حسن نصر اللہ کو ایک حملے میں ہلاک کیے جانے کے دعوے کے بعد ایران حزب اللہ سمیت دیگر جنگجو گروہوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جمعے کو بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا تھا جس میں حسن نصراللہ اور حزب اللہ کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر علی کرکی سمیت دیگر اہم رہنما مارے گئے۔ تاہم حزب اللہ نے اب تک اسرائیلی دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی کے بعد ایران میں بھی سیکیورٹی کے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سپریم لیڈر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کس مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
حسن نصراللہ کی ہلاکت کا دعویٰ