آئینی ترمیمی بل اتوار کو منظور ہو جائے گا: وفاقی وزیرِ قانون
وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ 26ویں آئینی ترمیم کسی سیاسی جماعت کی جانب سے پیش کی جائے یا اس کو حکومتی بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ کا اتوار صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ کا واضح مؤقف تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا بل اتوار کو منظور کیا جائے گا۔
پی ٹی ایم جرگہ: 'سیاسی تحریکوں کو سیاسی طریقے سے ہی ڈیل کرنا چاہیے'
پشتون تحفظ تحریک نے حال ہی میں خیبرپختونخوا کے علاقے جمرود میں ایک جرگے کا انعقاد کیا تھا۔ جرگے سے قبل ہی حکومت نے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود ماہرین جرگے میں ریاست مخالف بیانات سے گریز کو اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں خالد حمید۔
آئینی ترمیم کی منظوری؛ وفاقی کابینہ کا اجلاس ڈھائی بجے طلب
پاکستان کے آئین میں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس اتوار ڈھائی بجے طلب کر لیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس متعدد بار ملتوی کرنےکے بعد اتوار کی دوپہر طلب کیا گیا ہے جس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔
خیال رہے کہ ہفتے کو بھی وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جانا تھی تاہم منظوری نہیں ہو سکی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پر تفصیلی بریفنگ بھی دی تھی۔
اجلاس میں ایم کیو ایم، پاکستان مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی سمیت کابینہ کے ارکان کو 26ویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لیا گیا تھا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس؛ 26ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں
قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر کے اتوار کو شام چھ بجے طلب کر لیا گیا ہے جبکہ سینیٹ کا اجلاس تین بجے ہو گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے اتوار کو دوپہر تین بجے طلب کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ایم بی سومرو کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کا نو نقاطی جبکہ سینیٹ کے اجلاس کا تین نقاطی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے۔ دونوں اجلاسوں کے ایجنڈا میں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق معاملہ شامل نہیں ہے۔
تاہم پارلیمانی ذرائع کے مطابق ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کے باوجود حکومت چاہے تو رولز معطل کر کے26 ویں آئینی ترمیمی بل پیش کر سکتی ہے۔