وفاقی وزیرِ قانون نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا ہے۔
اس سے قبل وزیرِ قانون نے معمول کی کارروائی معطل کر کے آئینی ترمیم کے لیے سپلیمینٹری ایجنڈا ٹیک اپ کرنے کی درخواست کی تھی۔
وفاقی وزیرِ قانون بل میں تجویز کی گئی ترامیم پر اظہارِ خٰیال کر رہے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے کابینہ اجلاس سے ترمیمی بل کی منظوری کے بعدمیڈیا سے بات چیت میں بل کے اہم نکات بیان کیے تھے۔
آئینی تریم پر اب مجھے کوئی جلدبازی کا طعنہ نہیں دے سکتا: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر اب مجھے کوئی جلد بازی کا طعنہ نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا پہلے دن سے کوشش تھی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتفاقِ رائے سے ترمیم لائی جائے۔
بلاول نے مزید کہا کہ ہماری اور مولانا فضل الرحمان کی کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کا آنے والا جواب مایوس کن ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر تین سینئر ججز میں سے ہوگا: وزیرِ قانون
۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ سے منظور ہونے والے مسودے کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل تجویز کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے تین سینئر ترین ججز میں سے ایک کی تقرری کی جائے گی۔ یہ تقرری وزیرِ اعظم نہیں کریں گے بلکہ ایک بارہ رکنی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی۔ جس میں آٹھ ارکانِ اسمبلی اور چار سینیٹر شامل ہوں گے اور ان کی دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے والا نام وزیرِ اعظم کو بھیجا جائے گا
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کے لیے تین سال کی مدت مقرر کی جارہی ہے۔ اگر اس دوران ریٹائرمنٹ کی عمر ہوجاتی ہے تو چیف جسٹس ریٹائر تصور ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آئینی بینچ کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے پاس ہوگا۔ عدالتی کمیشن میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چار سینئر ترین ججز، چار ارکان پارلیمنٹ، وفاقی وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ عدالتی کمیشن میں غیر مسلم اور خاتون نمائندے کو اس میں شامل کیا جائے گا جن کا نام اسپیکر تجویز کریں گے۔
وزیرِ قانون نے بتایا کہ آئینی ترمیم میں ایک نئی بات متعارف کرائی گئی ہے کہ عدالتی کمیشن سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان ہائی کورٹ کی ججز کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے جس کے لیے قواعد بنائے جائیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ عدالتی کمیشن کو ججز کی کارکردگی کے جائزے پر فیصلے چھ ماہ کے اندر کرنا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوجداری قوانین میں بھی سو سے زائد ترامیم جلد لایا جائے گا۔
کابینہ نے بہترین فیصلہ کیا ہے: وزیرِ اعظم
وفاقی کابینہ سے حکومتی اتحادی جماعتوں بشمول پیپلز پارٹی کے 26 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ منظور ہونے کے بعد وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوش حالی اور ملکی حالات کی بہتری کے لیے کابینہ نے بہترین فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ نے ملکی ترقی اور عوامی فلاح کے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیا۔
آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے بعد آئینی استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے یہ ایک سنگ میل عبور ہوا ہے۔
وزیرِِ اعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِِ داخلہ محسن رضا نقوی، مشیرِ وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ اور وزیرِِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کی کوششوں کو سراہا۔