رسائی کے لنکس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی، جسٹس منصور کا خط

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریٹائرڈ ہونے والے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے رجسٹرار کو لکھے گئے ایک خط میں الزام عائد کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ کو نظر انداز کیا اور ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی ہے۔

15:29 25.10.2024

کسی کے 'ہیرو' کسی کے 'ولن'؛ چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا دور کیسا رہا؟

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جمعے کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس دور جہاں سیاسی اور عدالتی تنازعات سے بھرپور رہا تو وہیں اُن کے بعض فیصلوں کی وجہ سے ملک کے سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلیاں رُونما ہوئیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ کے اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اختلافات رہے اور بعض فیصلوں کی وجہ سے اُنہیں شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

بطور جج اور پھر بطور چیف جسٹس ان کا تمام دور ہنگامہ خیز رہا۔ مجموعی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ان کے تعلقات کچھ اچھے نہیں تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ان کا تعلق زیادہ تلخ رہا۔

پی ٹی آئی نے اپنے دورِ حکومت میں جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف بیرونِ ملک غیر قانونی جائیداد بنانے کا ریفرنس بنایا۔ لیکن ساتھی ججز کے دیے گئے فیصلے کی وجہ سے جج برقرار رہے اور بعد میں چیف جسٹس بھی بنے۔

پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد اور الیکشن میں انتخابی نشان کیس میں عدالتی فیصلے پر اگر کسی جج کی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ٹرولنگ ہوئی تو وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہی تھے۔

ماہرین کے مطابق بطور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں جہاں ایک طرف جوڈیشنل ایکٹوزم میں کمی ہوئی وہیں ملک بھر کی عدالتوں میں زیرِ التوا کیسز کی تعداد میں خاطرخواہ کمی نہ ہو سکی۔ سپریم کورٹ میں بھی اس وقت زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 60 ہزار کے قریب ہے۔

مزید پڑھیے

18:28 25.10.2024

دہشت گردی مقدمات میں ملوث پی ٹی آئی ملزمان کی قیدی وینوں پر نامعلوم افراد کا حملہ

اسلام آباد میں سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کی وین پر نامعلوم ملزمان کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق نامعلوم افراد نے پولیس قیدی وینوں پر فائرنگ کی اور شیشے بھی توڑے۔

پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 25 سے 30 تھی جنہوں نے فائرنگ بھی کی۔ وینوں میں اٹک جیل سے پیشی کے لیے لائے جانے والے قیدی سوار تھے۔

پولیس کے مطابق قیدی وینز میں ڈیڑھ سو سے زائد قیدی موجود تھے۔ پولیس کے مطابق اس دوران کچھ قیدی فرار ہو گئے تھے جنہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG