کراچی —
پاکستان میں انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے ادارے’ الیکشن کمیشن آف پاکستان‘ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ اعلان کے مطابق پہلے مرحلے میں صوبہ ِبلوچستان میں7 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے جبکہ باقی تینوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سپریم کورٹ سے رہنمائی لے گا۔
اسلام آباد میں جمعرات کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں مجوزہ تاریخوں پر انتخابات کے انعقاد میں کچھ مشکلات حائل ہیں لہذا سپریم کورٹ سے رہنمائی لینے کے بعد ہی ان صوبوں میں انتخابات کی تاریخوں کا حتمی اعلان ہوگا۔
صوبہ ِسندھ نے الیکشن کمیشن کو 27 نومبر اور پنجاب نے 7 دسمبر کو انتخابات کرانے کی تجاویز دی تھیں تاہم اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ چونکہ بلدیاتی انتخابات کی مشق عام انتخابات سے کئی گنا بڑی ہے لہذا فیصلے پر عمل درآمد کے لئے مزید وقت درکار ہو گا۔
سیاسی مبصرین اور آزاد خیال مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خود بھی غیر یقینی صورتحال کا ادراک ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رہنمائی کا کہا گیا ہے۔ چونکہ چیف جسٹس آف پاکستان بلدیانی انتخابات جلد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
مبصرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں دو چیزیں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ۔ اول 60کروڑبیلٹ پیپرز کی طباعت اور دوم مقناطیسی سیاہی ۔ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے اتنی بڑی تعداد میں بیلٹ پیپرز مقرر وقت کے اندراندر شائع کرنے سے منع کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کام میں چار ماہ لگیں گے۔
اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ پنجاب نے 7 نومبر اور سندھ نے 13 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل کرنے کا یقین دلایا ہے اس لئے ان صوبوں میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان سپریم کورٹ سے رہ نمائی کے بعد ہی ہوسکے گا۔ سپریم کورٹ کا اصرار ہے کہ انتخابات کے لئے جلد از جلد تاریخوں کا اعلان کیا جائے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عام انتخابات کے مقابل میں 2 سے 3 گنا زیادہ وسیع عمل ہے،لہذا اس کے لئے موثر حکمت ِعملی اور انتظامات کرنا پڑیں گے۔
ادھر نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی انتخابی فہرستیں تیار کی جانی ہیں جس کے لئے وقت درکار ہوگا۔ اشتایق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تمام معاملات کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھے گا۔
اسلام آباد میں جمعرات کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں مجوزہ تاریخوں پر انتخابات کے انعقاد میں کچھ مشکلات حائل ہیں لہذا سپریم کورٹ سے رہنمائی لینے کے بعد ہی ان صوبوں میں انتخابات کی تاریخوں کا حتمی اعلان ہوگا۔
صوبہ ِسندھ نے الیکشن کمیشن کو 27 نومبر اور پنجاب نے 7 دسمبر کو انتخابات کرانے کی تجاویز دی تھیں تاہم اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ چونکہ بلدیاتی انتخابات کی مشق عام انتخابات سے کئی گنا بڑی ہے لہذا فیصلے پر عمل درآمد کے لئے مزید وقت درکار ہو گا۔
سیاسی مبصرین اور آزاد خیال مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خود بھی غیر یقینی صورتحال کا ادراک ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رہنمائی کا کہا گیا ہے۔ چونکہ چیف جسٹس آف پاکستان بلدیانی انتخابات جلد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
مبصرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں دو چیزیں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ۔ اول 60کروڑبیلٹ پیپرز کی طباعت اور دوم مقناطیسی سیاہی ۔ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے اتنی بڑی تعداد میں بیلٹ پیپرز مقرر وقت کے اندراندر شائع کرنے سے منع کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کام میں چار ماہ لگیں گے۔
اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ پنجاب نے 7 نومبر اور سندھ نے 13 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل کرنے کا یقین دلایا ہے اس لئے ان صوبوں میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان سپریم کورٹ سے رہ نمائی کے بعد ہی ہوسکے گا۔ سپریم کورٹ کا اصرار ہے کہ انتخابات کے لئے جلد از جلد تاریخوں کا اعلان کیا جائے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عام انتخابات کے مقابل میں 2 سے 3 گنا زیادہ وسیع عمل ہے،لہذا اس کے لئے موثر حکمت ِعملی اور انتظامات کرنا پڑیں گے۔
ادھر نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی انتخابی فہرستیں تیار کی جانی ہیں جس کے لئے وقت درکار ہوگا۔ اشتایق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تمام معاملات کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھے گا۔