بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے گرمائی صدر مقام سری نگر اور وادی کے چند دوسرے علاقوں میں جزوی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام سری نگر کے گنجان آبادی والے خان یار علاقے سے تعلق رکھنے والی 67 سالہ خاتون کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کیا گیا ہے۔
کرونا وائرس کی شکار خاتون چند روز قبل ہی عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس پہنچی تھی۔ متاثرہ خاتون کے اہلِ خانہ کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم خان یار میں گھر گھر جا کر لوگوں کا موقع ہی پر طبی معائنہ کر رہی ہے۔
وادی میں کرونا وائرس کا یہ پہلا کیس ہے۔ جس کے بعد پورے علاقے خاص طور پر سری نگر میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
مقامی پولیس اور نیم فوجی دستے سری نگر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر رہے ہیں۔ پورے ضلع میں پبلک ٹرانسپورٹ سروسز بند کردی گئی ہیں اور لوگوں کے اجتماع پر پابندی ہے۔
بڈگام، پلوامہ اور وادئ کشمیر کے بعض دوسرے علاقوں میں بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ جن علاقوں میں ابھی تک اس طرح کی پابندی نافذ نہیں کی گئی ہے وہاں بازاروں میں افراتفری کا سماں ہے اور لوگ اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی خریداری کر رہے ہیں۔
لداخ سمیت پورے جموں و کشمیر میں پہلے ہی تمام تعلیمی ادارے، ریستوراں اور دوسرے طعام خانے، کلب، پبلک پارکس اور باغات بند کر دیے گئے ہیں۔
اسی طرح بین الریاستی ٹرانسپورٹ سروسز کو بھی معطل کیا گیا ہے۔ علاقے میں غیر ملکی سیاحوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد ہے جب کہ سری نگر کے مرکزی اسپتال میں او پی ڈی سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ہر قسم کے اجتماعات کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ جموں کے قریب ترکوٹا پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کی اہم عبادت گاہ 'ویشنو دیوی' مندر کو زائرین کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں اب تک 12 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے آٹھ کا تعلق لداخ، تین کا جموں اور ایک کا وادئ کشمیر سے ہے۔
لداخ سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں سے ایک بھارتی فوج کی لداخ اسکاؤٹس کا ایک 43 سالہ سپاہی ہے جو 25 فروری سے ایک ہفتے کی چھٹی پر تھا۔ اس سے ایران میں زیارتوں کے بعد واپس لوٹنے والے سپاہی کے والد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
یہ بھارتی فوج میں کرونا وائرس کا پہلا کیس تھا جس کے بعد سپاہی کے دس ساتھیوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور لیہہ کے آرمی ریجمنٹل سنٹر میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔