چین میں جمعرات کو پہلی مرتبہ کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ گزشتہ برس دسمبر میں اس وائرس کے سامنے آنے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ ایک روز کے دوران چین میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
چین میں جنوری سے روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں نئے کیسز سامنے آ رہے تھے جس میں بتدریج کمی واقع ہو رہی تھی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین نے اس وبا کو ملک میں مزید پھیلنے پر قابو پا لیا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو ووہان میں بھی کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا جہاں سے اس وبا نے جنم لیا تھا۔
چین کے وسطی شہر ووہان کی ایک کروڑ سے زائد آبادی اور صوبہ ہوبے کے دیگر شہروں میں رہنے والے چار کروڑ افراد 23 جنوری سے سخت حالات کا سامنا کر رہے تھے۔ جہاں پورا صوبہ مکمل طور پر لاک ڈاؤن تھا۔
چینی حکومت نے اب بھی ملک بھر میں عوامی اجتماعت کو محدود سے محدود تر کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہوئے ہیں۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 81 ہزار افراد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جن میں سے 7245 افراد تاحال زیرِ علاج ہیں۔
کرونا وائرس سے عالمی سطح پر متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 8263 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے دس مارچ کو ووہان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد چین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وائرس پر قابو پالیا گیا ہے۔ اسی روز صوبہ ہوبی کے اعلیٰ عہدیداروں نے جنوری کے بعد پہلی مرتبہ ووہان کے شہریوں کو دوسرے شہروں تک سفر کی اجازت بھی دی تھی
گزشتہ بدھ کو حکام نے صوبہ ہوبے کی سرحدیں جزوی طور پر کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
ملک کے باقی حصوں میں آہستہ آہستہ زندگی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ لوگ اپنے اپنے کاموں پر واپس آنا شروع ہو گئے جب کہ اسکول بھی دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔
تاہم چین میں بیرونِ ملک سے آنے والے متاثرین کے بارے میں تاحال تشویش پائی جاتی ہے۔ بیرونی دنیا سے ہر روز اوسطاً 20 ہزار افراد چین آتے ہیں۔
دارالحکومت بیجنگ اور دیگر علاقوں میں بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے 14 دن تک قرنطینہ میں قیام ضروری ہے، یہ قرنطینہ مختلف ہوٹلز میں قائم کیے گئے ہیں۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق بیرون ملک سے چین آنے والے نئے کیسز کی تعداد 34 ہے جو پچھلے دو ہفتوں کے دوران سامنے آنے والی سب سے بڑی تعداد ہے۔
مجموعی طور پر بیرون ملک سے چین آنے والے کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 189 ہو گئی ہے۔