نوبل انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورتِ حال کو معمول پر لانے کے لیے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے تاکہ تعلیم سے محروم بچے اسکول جا سکیں۔
اپنی مرحلہ وار ٹوئٹس میں ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ وہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ کشمیریوں کی آواز سنیں۔ اور ان بچوں کی مدد کریں تاکہ وہ بحفاظت اسکول جا سکیں۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سن کر تشویش ہوئی کہ جموں و کشمیر میں چار ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 روز سے بچے اسکول نہیں جا پا رہے جب کہ لڑکیاں بھی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی کشمیر کی ایک طالبہ سے بات ہوئی ہے جس کے بقول وادی میں مکمل سکوت کا عالم ہے گھر کے باہر صرف فوجی بوٹوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ ایک اور طالبہ نے انہیں بتایا کہ وہ موجودہ صورتِ حال سے مایوس ہیں اور زندگی اب بے مقصد لگنے لگی ہے۔
بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد سے یہاں حالات معمول پر نہیں آ سکے۔
وادی میں گزشتہ 40 روز سے کاروبار زندگی مفلوج ہے جب کہ لوگوں کی نقل و حمل پر بھی مکمل پابندی عائد ہے۔ علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے۔ بعض علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
ملالہ یوسف زئی عالمی سطح پر تعلیمی شعور اجاگر کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ 2012 میں انہیں پاکستان کے شہر سوات میں طالبان نے اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ اسکول سے گھر واپس جا رہی تھیں۔ ان کی بہادری کو عالمی سطح پر سراہا گیا تھا۔ خواتین کی تعلیم سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے اعتراف میں انہیں 2014 میں نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔