پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کا نقصان خود بھارت کو ہی ہوگا۔ ان کے بقول ہندوستان وہ ملک بنتا جارہا ہے جو گاندھی اور نہرو نہیں چاہتے تھے۔
جمعے کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر پہلے اقوامِ متحدہ جائیں گے اور پھر قوم کو بتائیں گے کہ لائن آف کنٹرول کب جانا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان رواں ماہ کے اختتام پر نیو یارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
اس دورے کے دوران ان کی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔
عمران خان نے مظفّر آباد میں ہونے والے اس جلسے سے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی کشمیر میں جو کر رہے ہیں، وہ کوئی بزدل آدمی ہی کر سکتا ہے۔ ایک دلیر انسان کبھی بچوں اور عورتوں پر ظلم نہیں کر سکتا۔ وزیرِ اعظم کے بقول نو لاکھ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو 40 دنوں سے گھروں میں قید کیا ہوا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جیسے ہی کشمیر سے کرفیو ہٹایا جائے گا، لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے۔ کشمیر کے عوام کے دلوں سے اب موت کا خوف ختم ہو چکا ہے۔
بھارتی وزیرِ اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ جتنا مرضی ظلم کر لیں لیکن آپ کامیاب نہیں ہوں گے۔ کشمیریوں کو اب آپ شکست نہیں دے سکتے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نریندر مودی یاد رکھیں، اس بار جیٹ آئے یا فوج، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ہم نے ان کے ڈر سے پائلٹ واپس کیا تھا۔ ہم نے پائلٹ اس لیے واپس کیا کیوں کہ ہم امن چاہتے تھے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم مظفر آباد میں کھلے آسمان تلے خطاب کر رہے ہیں۔ میں نریندر مودی سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ سرینگر جا کر کشمیریوں سے خطاب کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سرینگر جا کر کشمیریوں سے خطاب کرنے کی ہمّت کریں گے۔
مظفّر آباد میں ہونے والے اس جلسے میں کئی شوبز ستاروں اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی شرکت کی اور جلسے سے خطاب کیا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے دو طرفہ مذاکرات کے جال میں نہ پھنسے۔ ان مذاکرات سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے وفاق کے زیرِ انتظام علاقہ قرار دے دیا تھا۔ جس کے بعد سے اب تک وادی میں لاک ڈاؤن برقرار ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر کو اپنا حصّہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کا مسئلہ دہائیوں سے حل طلب معاملہ بنا ہوا ہے۔
پاکستان بھارت کو کشمیر پر مذاکرات کی پیشکش کرتا رہا ہے جب کہ بھارت اس بات پر مُصِر ہے کہ پہلے پاکستان اپنی سر زمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے سے روکے، پھر مذاکرات کے کسی سلسلے پر بات ہو گی۔
بھارت متعدد بار یہ الزام عائد کر چکا ہے کہ پاکستان کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ جب کہ پاکستانی حکام بھارت کے اس دعوے کی تردید کر چکے ہیں۔
رواں سال فروری میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی نیم فوجی دستوں پر ایک حملہ ہوا تھا جس میں دو درجن سے زائد اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں ایک کالعدم تنظیم پر لگاتے ہوئے پاکستان میں اس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
پاکستان نے بھارت کے دو جنگی جہاز گرانے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر کے نئی دہلی کے حوالے کر دیا تھا۔ دوسری جانب بھارت نے بھی پاکستان کا ایک ایف سولہ جنگی جہاز مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
دونوں ملکوں کے تعلقات ان واقعات کے بعد سے کشیدہ ہیں اور کشمیر میں بھارت کے حالیہ اقدامات کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔