ملائیشیا نے ایک سعودی صحافی کو ، جو ٹویٹر پر پیغمبر اسلامﷺ کی مبینہ طورپر بے حرمتی کا مرتکب ہواتھا، سعودی عرب واپس بھجوائے جانے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
سعودی عرب نے انڈونیشیا سے مذکورہ صحافی کو واپس کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔
ملائیشیا کے وزیر داخلہ ہشام الدین حسین نے پیر کے روز کہا کہ ملائیشیا مفروروں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔
ان کا یہ بیان ملائیشیا سے 23 سالہ کالم نگار حمزہ کاشغری کی سعودی عرب واپسی کے ایک روز بعدسامنے آیا ہے۔ ملائیشیا کے حکام نے اسے گذشتہ ہفتے سعودی عرب سے فرار ہوکر ملائیشیا پہنچنے پر حراست میں لے لیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کاشغری کو سعودی عرب واپس کرنے کے اقدام پر نکتہ چینی کی ہے، جہاں علماء نےاسے توہین رسالت کا مجرم قرار دے دیا ہے، جس کی سعودی عرب میں سزاموت ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایک سینیئر اسکالر کرسٹوفر ویسکے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کاشغری کے خلاف شفاف مقدمہ چلائے جانے کا امکان بہت کم ہے۔
سعودی اخبار ’ عرب نیوز‘ نے کہاہے کہ کاشغری کو ریاض پہنچنے پر حراست میں لے لیا گیاتھا۔
کاشغری کے ٹویٹر پر تبصرے نے بہت سے سعودی باشندوں کو برہم کردیا تھا اور بہت سے لوگوں نے اسے موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جب کہ کاشغری نے تبصرے پر معافی مانگتے ہوئے اپنا ٹویٹر کا اکاؤنٹ ختم کردیا ہے۔