رسائی کے لنکس

مانچیسٹر حملہ، ملزم کی شناخت سلمان عابدی بتائی جا رہی ہے: دِی ٹیلی گراف


ڈیلی ٹیلی گراف نے خبر دی ہے کہ وہ 1994ء میں مانچیسٹر میں پیدا ہوا۔ اُس کا تعلق لیبیا کے ایک مہاجر خاندان سے ہے اور چار بچوں میں سے تیسرا بچہ ہے۔ اُن کے والدین قذافی کے دور میں حکومت سے بچ کر برطانیہ آگیا تھا یہ خبر منگل کو روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ نے شائع کی ہے

امریکی اہل کاروں کے مطابق، مانچیسٹر ایرینا میں ہونے والے خودکش بم حملے میں 22 برس کا سلمان عابدی ملوث ہے، جس میں 22 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

وہ 1994ء میں مانچیسٹر میں پیدا ہوا۔ اُس کا تعلق لیبیا کے ایک مہاجر خاندان سے ہے اور چار بچوں میں سے تیسرا بچہ ہے۔ اُن کے والدین قذافی کے دور میں حکومت سے بچ کر برطانیہ آگئے تھے۔

یہ خبر منگل کو روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ نے شائع کی ہے۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ سلمان عابدی کی والدہ سامیہ تَبّل؛ اور والد رمضان عابدی، سکیورٹی افسر ہیں۔ وہ لیبیا میں پیدا ہوئے، لیکن ترکِ وطن کرکے پہلے لندن پہنچے، جس کے بعد اُنھوں نے ساؤتھ مانچیسٹر کے فالوفیلڈ علاقے میں سکونت اختیار کی، جہاں وہ پچھلے کم از کم 10 سال سے رہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ایک اور بیٹے کا نام ہاشم عابدی ہے، جن کی عمر اب 20 برس ہے، جن کی 18 سالہ بہن کا نام جمانہ ہے۔

فیس بک پر جمانہ کی دو پرفائلز ہیں۔ وہ ویلی رینج ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں؛ جب کہ بظاہر وہ سنہ 2013 میں ’ڈڈسبری‘ کی مسجد میں کام کر چکی ہیں۔

حالانکہ وہ مانچیسٹر میں پیدا ہوئیں، وہ آن لائن اپنا تعلق طرابلس سے ظاہر کرتی ہیں، جن کے کئی جاننے والوں کو تعلق لیبیا سے ہے۔ فیس بک پروفائل پر وہ حجاب پہنے ہوئے ہیں۔

عابدی ’ویلی رینج‘ علاقے میں پلا بڑھا؛ جن کی رہائش گاہ سے چند گز کے فاصلے پر لڑکیوں کا ایک مقامی ہائی اسکول قائم ہے۔

سنہ 2015میں یہ علاقہ اُس وقت اخباری شہ سرخیوں کی زینت بنا جب دو جڑواں بچیوں، زہرہ اور سلمہ ہلانی، جو میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں، اپنے گھر بار چھوڑ کر شام کے زیر کنڑول، داعش کے علاقے کی جانب چلی گئی تھیں۔

ادھر، مانچیسٹر سے موصولہ غیر مصدقہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ دو بڑے بیٹوں کے علاوہ، اُن کا سارا خاندان حالیہ دِنوں لیبیا واپس جا چکا ہے۔

’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق، مارچ میں ویسٹ منسٹر کے حملے کی طرح، اب سوال یہ پوچھا جا رہا ہے آیا عابدی نے ’’اکیلے طور پر‘‘ یہ حملہ کیا، یا پھر وہ کسی وسیع تر دہشت گرد گروہ کا حصہ تھا۔

منگل کے روز، یہ اطلاع آچکی ہے کہ حملے کی ذمے داری داعش قبول کر چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG