“ بد روحیں میرا پیچھا کر رہی ہیں ،خدا کے لئے انہیں میری کار کی کھڑکیاں نہ توڑنے دو”
یہ التجا تھی گزشتہ سال امریکی ریاست کولوراڈو کے ایک پہاڑی علاقےمیں پھنسی ایک کار کو نکالنے کے لئے ہنگامی مدد کے پلیٹ فارم 911 کو کال کرنے والے شدید ذہنی مرض میں مبتلا ایک22 سالہ نوجوان کرسچئن گلاس کی ،جو ایک جیولوجسٹ اور پینٹر بھی تھا ۔ اس نے اس وقت ایک چھوٹا سا چاقو نکال لیا جب پولیس نےاسےزبردستی کار سے باہرنکالنے کی کوشش کی ۔ پولیس نےآخر کار گولیاں چلائیں جن سے وہ ہلاک ہو گیا ۔
اس واقعے میں گولی چلانے والے ایک پولیس اہلکار کے خلاف قتل کے الزام اور دوسرے پر مجرمانہ غفلت کے ارتکاب پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ۔ یہ سب اس لیے ہواکہ امریکی پولیس کے بیشتر اہلکار ذہنی مریضوں سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ نہیں ہوتے۔
امریکہ میں ہنگامی حالات میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کے بارے میں قومی سطح کے اعدادو شمار تو دستیاب نہیں لیکن غیر سرکاری اندازوں کے مطابق ان میں ایک بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے، جو کسی نہ کسی ذہنی عارضے کا شکار ہیں ۔
امریکہ کے انتہائی گنجان آباد 20 شہروں میں سے 14 شہروں میں تجرباتی طور پر پولیس کو ایسی نائن ون ون کالز کا جواب دینے والی ٹیموں سے خارج کیاجارہا ہے جو تشدد کےکسی واقعےسےمتعلق نہیں ہوتیں ۔یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ پولیس کی جگہ نفسیاتی اور سماجی ماہرین پر مشتمل مددگار ٹیموں کو استعمال کیا جائے۔
امریکہ میں ہنگامی مدد کےلیے متبادل طریقے اپنانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن 2020 میں منیاپولس شہر میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام نوجوان جارج فلائڈ کی ہلاکت کے بعد پولیس کی وسیع تراصلاحات کے مطالبوں میں نئی تیزی آئی ہے۔
اس حوالے سے بیشتر پروگرام گزشتہ چند برسوں میں شروع کیے گئے یا ان میں توسیع کی گئی۔ اور اس کی وجہ پولیس کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں پر پیدا ہونے والی برہمی اور ملک گیر سطح پر پولیس کی اصلاحات کے مطالبے ہیں۔
نیو یارک ، لاس اینجلس ، کولمبس ، او ہائیو اورہیوسٹن سمیت بڑے شہروں میں ایسے پروگراموں کاسالانہ بجٹ جون تک کل 123 ملین ڈالر تک ہو گیا تھا۔
نیو یارک میں اس وقت بی ہرڈ نامی(B-HEARD ) ایک پروگرام نے گزشتہ سال فوری مدد طلب کرنے والے 3500 کالز پر مدد فراہم کی ۔ اسی طرح ڈینور میں اسٹار نامی پروگرام نے گزشتہ سال 5700 کالز کا جواب دیا ۔
نیو یارک سمیت بہت سےدوسرے امریکی شہروں میں عہدے دارذہنی عارضوں کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے پولیس کی ٹیموں کی جگہ نفسیاتی اور سماجی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کو ایک اہم تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔
پولیس کو اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کی تربیت دینےوالے ایک نجی ادارے نیشنل ڈی ایسکلیشن ٹریننگ سنٹر کی تمارا لین کہتی ہیں کہ اگرکوئی شخص ذہنی صحت کے مسئلے سے گزر رہا ہے تو اسے مدد کےلئےکسی پولیس اہلکار کی ضرورت نہیں ہوتی۔
امریکہ کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ایک ریسرچ سےظاہر ہواکہ جن علاقوں میں اسٹار نے مدد فراہم کی وہاں چھوٹے موٹےجرائم کی رپورٹس میں ایک تہائی کمی ہوئی اورپرتشدد جرائم کی سطح برقرار رہی۔ تین سال کےاس پروگرام کے دوران پولیس کو کبھی بھی سیفٹی کے خدشات کی بنا پر بیک اپ مدد کے لیے کال نہیں کی گئی لیکن انہوں نے ٹریفک کو ٹھیک کرنے میں مدد کی۔
مین ہیٹن انسٹی ٹیوٹ کے کنزرویٹیو تھنک ٹینک میں ذہنی صحت کے ایک ماہر اسٹیفن آئیڈے نے کہا ہے کہ اگرچہ نفسیاتی بحران کی کالز پر بھیجی جانے والی ٹیموں میں سےپولیس کو خارج کرنےاکا خیال مناسب دکھائی دیتا ہےلیکن یہ کیسے پتہ چلایا جائے کہ کونسی کال نفسیاتی بحران سےمتعلق ہے اور کونسی تشدد یا جرائم سے متعلق ہو سکتی ہے۔
نیو یارک کے مئیر کے کمیونیٹی مینٹل ہیلتھ کے آفس کی لکیشا گرانٹ کا کہناہے کہ ہمارا واقعی یہ خیال ہے کہ بی ہرڈ پروگرام کے ذریعے ہم لوگوں کو بہتر طریقےسے مدد فراہم کررہے ہیں ۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)
فورم