واشنگٹن —
مریخ کی تسخیر کے لیے نیا مشن روانہ کرتے ہوئے، امریکی خلائی ادارے نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ اِس کے ذریعے، سرخ سیارے کی پر اسرار خلاٴاور موسم کے بارے میں معلومات فراہم ہو سکے گی۔
نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے پیر کے دِن ’ماون‘ نامی خلائی گاڑی کو افق کی طرف روانہ کیا، جِس میں کوئی انسان سوار نہیں ہے۔
’اسپیس کرافٹ‘ حکومتی ’کیپ کنرویل‘ تنصیب سے روانہ ہوا، جو امریکہ کے جنوب مشرقی ساحل کے ساتھ واقع ہے۔
تمام کام منصوبے کے مطابق ہونے کی صورت میں، ’ماون‘ جو اپنے ساتھ آٹھ سائنسی آلات لےگیا ہے، 10 ماہ، یعنی اگلے ستمبر تک مریخ پہنچ جائے گا، جِس کے بعد وہ اُس سیارے کے محور کے گِرد گردش کرنا شروع کرے گا۔
’ناسا‘، اِس سے قبل، مریخ کی طرف 20 مشن روانہ کرچکا ہے، جِن میں سے 14 کامیابی کے ساتھ وہاں پہنچ چکے ہیں۔
’ناسا‘ کے مریخ سے متعلق سرکردہ سائنس داں، مائیکل مائرز نے اِس نئے مشن کے بارے میں کہا ہے کہ ماہرین کو امید ہے کہ وہ اس قابل ہوجائیں گے کہ اِس بات کا جواب معلوم کرسکیں کہ اربوں سال قبل مریخ کی خلا میں ایسی کیا تبدیلیاں واقع ہوئیں، جِن کے باعث وہ گرمی اور بارانی قسم کی موسم کو چھوڑ کر خشک سیارے میں تبدیل ہو گیا۔
ناسا نے کہا ہے کہ ’ماون‘ اپنی نوعیت کا پہلا ’اسپیس کرافٹ‘ ہے جِس میں مریخ کے اوپر کے ماحول کو تسخیر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
اِس سے قبل، امریکی خلائی ادارہ مریخ کی سطح کو جانچنے کے لیے ’روورز‘ کی ایک سیریز روانہ کر چکا ہے، جس میں ’کِریوسٹی‘ نامی اسپیس کرافٹ بھی شامل تھا، جو گذشتہ سال واپس پہنچا ہے۔
نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے پیر کے دِن ’ماون‘ نامی خلائی گاڑی کو افق کی طرف روانہ کیا، جِس میں کوئی انسان سوار نہیں ہے۔
’اسپیس کرافٹ‘ حکومتی ’کیپ کنرویل‘ تنصیب سے روانہ ہوا، جو امریکہ کے جنوب مشرقی ساحل کے ساتھ واقع ہے۔
تمام کام منصوبے کے مطابق ہونے کی صورت میں، ’ماون‘ جو اپنے ساتھ آٹھ سائنسی آلات لےگیا ہے، 10 ماہ، یعنی اگلے ستمبر تک مریخ پہنچ جائے گا، جِس کے بعد وہ اُس سیارے کے محور کے گِرد گردش کرنا شروع کرے گا۔
’ناسا‘، اِس سے قبل، مریخ کی طرف 20 مشن روانہ کرچکا ہے، جِن میں سے 14 کامیابی کے ساتھ وہاں پہنچ چکے ہیں۔
’ناسا‘ کے مریخ سے متعلق سرکردہ سائنس داں، مائیکل مائرز نے اِس نئے مشن کے بارے میں کہا ہے کہ ماہرین کو امید ہے کہ وہ اس قابل ہوجائیں گے کہ اِس بات کا جواب معلوم کرسکیں کہ اربوں سال قبل مریخ کی خلا میں ایسی کیا تبدیلیاں واقع ہوئیں، جِن کے باعث وہ گرمی اور بارانی قسم کی موسم کو چھوڑ کر خشک سیارے میں تبدیل ہو گیا۔
ناسا نے کہا ہے کہ ’ماون‘ اپنی نوعیت کا پہلا ’اسپیس کرافٹ‘ ہے جِس میں مریخ کے اوپر کے ماحول کو تسخیر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
اِس سے قبل، امریکی خلائی ادارہ مریخ کی سطح کو جانچنے کے لیے ’روورز‘ کی ایک سیریز روانہ کر چکا ہے، جس میں ’کِریوسٹی‘ نامی اسپیس کرافٹ بھی شامل تھا، جو گذشتہ سال واپس پہنچا ہے۔