رسائی کے لنکس

اپنے غم کو طاقت میں بدلنے والی ستوریا اقبال کون ہیں؟


ستوریا اقبال، امریکہ کی بفلو یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل انجنیئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد
ستوریا اقبال، امریکہ کی بفلو یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل انجنیئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد

صوبہ خیبرپختونخوا میں مردان کی ایک یونیورسٹی میں ہجوم کے ہاتھوں توہین مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے مشال خان کی بہن ستوریا اقبال نے اس ہفتے امریکی ریاست نیو یارک میں واقع یونیورسٹی آف بفلو سے بائیو میڈیکل انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی کامیابی اپنے بھائی مشال خان کے نام کی ہے۔

ستوریا اقبال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ ڈگری لے رہی ہیں تھی تو مشال خان کا چہرہ ان کی آنکھوں کے سامنے تھا۔

’’ ایک طرف میں تو میں تھوڑا اداس ہو گئی ، مجھے رونا بھی آ گیا ، لیکن میں یہ سوچ رہی تھی کہ اگر مشال خان آج یہاں اس پلیٹ فارم پر میرے ساتھ ہوتے تو وہ بہت خوش ہوتے‘‘۔

ستوریا کے والدین صوابی میں رہتے ہیں ، ان کے والد اقبال خان پشتو کے مشہور شاعر اور ادیب ہیں ۔ان کی ایک بہن ٹورانٹو ، کینیڈا میں صحافت کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں ۔

’’ میرے والدین میری گریجوایشن کی تقریب کو لائیو دیکھ رہے تھے ۔ خوشی اس بات کی تھی کہ انہیں ایک حوصلہ مل رہا تھا ، ان کو یہ لگ رہا تھا کہ یہ ڈگری میں نہیں بلکہ مشال خان لے رہے ہیں ‘‘۔

مشال خان۔ فائل فوٹو
مشال خان۔ فائل فوٹو

مشال خان کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت دنوں بعد ان کے گھر میں خوشی کا کوئی موقع آیا ہے ۔

مشال خان 2017 میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں جرنلزم کے آخری سال کے طالبِ علم تھے۔ انہیں یونیورسٹی کے احاطے میں ساتھی طالب علموں کے ہاتھوں توہین مذہب کے الزام میں بدترین تشدد کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا ۔ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی خبر نہ صرف ملک کے اندر بلکہ ملک سے باہر بھی سرخیوں میں رہی ۔

جب مشال خان کو قتل کیا تھا ، ستوریا اس وقت اسکول میں زیر تعلیم تھیں ،لیکن اس سانحہ کے بعد انہوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا تھا ۔

’’ مشال خان کے واقعہ کے بعد ہمارے لیے سیکیورٹی کی صورت حال خراب ہو گئی تھی ۔ ایک خوف بھی تھا کہ ہمارے ساتھ ایسا نہ ہو جائے جیسا مشال خان کے ساتھ ہوا ۔ میں نے پاکستان کے اندر کئی کالجوں میں اپلائی کیا تھا ،لیکن خوف کی وجہ سے کچھ نہیں کر سکی‘‘۔

اس کےبعد ستوریا نے نیویارک کی یونیورسٹی آف بفلو میں اپلائی کیا ۔ ایک ذہین طالب علم ہونے اور اچھے گریڈ کی وجہ سے انہیں وہاں ملالہ یوسفزئی سکالرشپ سے نوازا گیا ۔

توہین مذہب کے الزام میں صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان کی ہجوم کے ہاتھوں تشدد میں ہلاکت کے خلاف کراچی میں مظاہرہ۔ 22 اپریل 2017
توہین مذہب کے الزام میں صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان کی ہجوم کے ہاتھوں تشدد میں ہلاکت کے خلاف کراچی میں مظاہرہ۔ 22 اپریل 2017

ستوریا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے بہت حوصلہ افزائی کی کہ میں اپنی تعلیم جاری رکھوں ‘‘۔

ستوریا کہتی ہیں کہ مشال خان کے بعد ان کے والدین نے بہت مشکلات کا سامنا کیا ۔ مالی مشکلات بھی آئیں کیونکہ بزنس بند ہو گیا۔تعلیم کا سلسلہ بھی رک گیا تھا ۔

ان کے بقول، جس چیز نے مجھے آگے بڑھنے پر مجبور کیا اور جس چیز نے مجھے اس مقام پر پہنچایا ، وہ تھے میرے بابا کے الفاظ ’’ اپنے غم کو اپنی طاقت میں بدل دو‘‘۔

ستوریا اپنے بھائی کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ مشال خان تعلیم حاصل کرنے پر یقین رکھتے تھے اور خود انہیں پڑھاتے اور ان کی رہنمائی کرتے تھے ۔

’’ میری یہ ڈگری انتہاپسندی کی سوچ کے خلاف ایک بہت بڑی کامیابی ہے ، میں مشال خان کی فلسفیانہ سوچ سے بہت متاثر تھی اور ہم ان کی سوچ کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرتے رہیں گے‘‘۔

ستوریا اقبال۔ مشال خان کی بہن
ستوریا اقبال۔ مشال خان کی بہن

ستوریا کہتی ہیں کہ ایک بہت بڑا سبق جو میں نے یہاں امریکہ میں پانچ سال کے دوران سیکھا وہ یہ ہے کہ ہمیں مکالمے اور بحث کو فروغ دینا چاہیے اور مختلف سوچ رکھنے والوں کو اس میں شامل کرنا چاہیے ، جس سے برداشت بڑھے گی ‘‘۔

سوشل میڈیا پر ستوریا اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اپنا نام ستوریا مشال لکھتی ہیں، ستوریا نے منگل کے روز اپنی کامیابی کی خبر جیسے ہی پوسٹ کی ، تو بڑی بڑی شخصیات سمیت کئی لوگوں کی طرف سے انہیں مبارک باد کے پیغامات ملنا شروع ہو گئے ۔ ستوریا نے اپنی ڈگری افغانستان میں تعلیم کے حق کے لیے لڑنے والی لڑکیوں کے نام کی ہے۔

’’ میں نے یہ ڈگری افغان لڑکیوں کے نام اس لیے کی ، کیونکہ جس مشکل سے میں گزری تھی ، یہ لڑکیاں بھی اسی قرب اور صدمے سے گزر رہی ہیں ، یہ میرا ان کے لیے بس ایک احساس ہے ‘‘ ۔

ستوریا اقبال مستقبل میں ماسٹر ڈگری اور پھر پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔

’’ میں عدم تشدد ، انسانیت ، امن اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھوں گی‘‘۔

XS
SM
MD
LG