کھیلوں کے وفاقی وزیر اعجاز جاکھرانی نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر سٹے بازی کے الزام کی تحقیقات اسکاٹ لینڈ یارڈ کر رہا ہے، اِس لیے فی الحال پاکستان سے کوئی تحقیقاتی ٹیم لندن نہیں بھیجی جارہی۔
منگل کے روز وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں اُنھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ اسکاٹ لینڈ کے پاس اِس الزام کے بارے میں کوئی ثبوت موجود ہو‘ لیکن ابھی ہمیں کچھ معلوم نہیں ہے۔’
اُنھوں نے کہا کہ تحقیقات کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی کسی کھلاڑی کے خلاف کسی قدم اُٹھائے جانے کے بارے میں کچھ کہا جاسکتا ہے۔
اس سوال پر کہ الزام لگنے کے بعد کرکٹ کے اِن تین کھلاڑیوں کو ٹیم سے معطل کیوں نہیں کیا گیا، اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ الزام پر کسی کے خلاف قدم اٹھانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہوگا۔ ‘الزام لگنے کے بعد ملزم کو اپنے دفاع کا اخلاقی و قانونی حق حاصل ہے۔ ثبوت آنے دیں۔ ’اِس کے بعد اِس سلسلے میں کارروائی ہو سکتی ہے۔’
یہ معلوم کرنے پر کہ کسی کو اپنے اثر و رسوخ کی بنا پر محاسبے سے بچ نکلنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں اور طریقہٴ کار کیا ہوگا کوئی چیز چھپائی تو نہیں جائے گی، وزیر نے کہا کہ تحقیقات اسکاٹ لینڈ یارڈ کر رہا ہے ، جِس پر اُن کے بقول، کسی کا کوئی سیاسی دباؤ نہیں آسکتا اور انھوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اِسی سلسلے میں کسی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اُنھوں نے یقین دلایا کہ تحقیقات کی رپورٹ آنے پرکوئی رعایت نہیں ہوگی اور سٕخت قدم اُٹھایا جائے گا اور یہ کہ‘رپورٹ کو قوم کے سامنے رکھا جائے گا۔’
پاکستان اسپورٹس بورڈ کی تنظیمِ نو کے بارے میں ایک سوال پر اعجاز جاکھرانی نے بتایا کہ اس وقت بورڈ کے آئین میں ترامیم ریار کرنے کا کام جاری ہے جس کے بعد کرکٹ کی کارکردگی میں بہتری آنے کی توقع ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ جب اسکاٹ لینڈ یارڈ سٹے بازی کے الزام کی تحقیقات مکمل کرلے گا اُس وقت ہی یہ فیصلہ ہوگا کہ کوئی ٹیم لندن بھیجی جائے۔ انھوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ اسپورٹس کی وزارت کی دائرہٴ اختیار ہے اور وہ ہی فیصلے کرے گی۔ تاہم تحقیقات کے سلسلے میں اگر ضرورت ہوئی تو وزارتِ داخلہ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔