رسائی کے لنکس

امریکی وزیرِ دفاع کا گوانتانامو کا دورہ، فوجیوں کو تعطیلات کی مبارکباد


فائل
فائل

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اب تک گوانتانامو سے کسی قیدی کو رہا نہیں کیا، فہرست میں کسی نئے مشتبہ شخص کا اضافہ نہیں کیا یا پھر تصفئیے کے نتیجے میں سرکاری طور پر الزام سے بری ہونے والے کسی قیدی کو اپنے ملک یا کسی تیسرے ملک روانہ نہیں کیا گیا

امریکی وزیر دفاع جِم میٹس نے جمعرات کو گوانتانامو بے کے امریکی بحریہ کے اڈے کا دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے فوجیوں کو تعطیلات کی مبارکباد پیش کی۔ تقریباً 16 برسوں کے دوران، پینٹاگان کے کسی سربراہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔

میٹس کا مقصد فوجوں سے ملاقات کرنا تھا، نہ کہ حراستی تنصیب کا دورہ یا پھر زیر حراست افراد سے متعلق کسی سوچ کو زیرِ بحث لانا۔ اُنھوں نے یہ دورہ ایسے وقت کیا جب اس فوجی قیدخانے کے استعمال کو جاری رکھنے سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی غیر واضح ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اب تک گوانتانامو سے کسی قیدی کو رہا نہیں کیا، فہرست میں کسی نئے مشتبہ شخص کا اضافہ نہیں کیا یا پھر تصفئیے کے نتیجے میں سرکاری طور پر الزام سے بری ہونے والے کسی قیدی کو اپنے ملک یا کسی تیسرے ملک روانہ نہیں کیا گیا۔

جنوری، 2002ء میں ڈونالڈ رمسفیلڈ نے گوانتانامو بے کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد میٹس پہلے امریکی وزیر دفاع ہیں جنھوں نے اس حراستی مرکز کا دورہ کیا ہے۔ رمسفیلڈ نے اُس وقت دورہ کیا تھا جب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز کے مرحلے میں پہلے قیدی افغانستان سے لائے گئے تھے۔

گیارہ ستمبر، 2201ء کے حملوں کے کچھ ہی عرصے بعد یہ حراستی مرکز قائم کیا گیا تھا، تاکہ مشتبہ دہشت گردوں کو رکھا جاسکے۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کے ایک نمائندے کے ہمراہ، میٹس بدھ کے روز گوانتانامو پہنچے۔

حراستی مرکز میں اِس وقت 51 قیدی بند ہیں۔ اِن میں سے 10 پر فوجی کمیشن نے فردِ جرم عائد کر رکھا ہے۔ پانچ کو الزامات سے بَری کیا گیا ہے۔ لیکن، موجود انتظامیہ کے تحت اُن کی حیثیت پر شبہات ہیں۔

باقی 26غیر معینہ مدت تک قید ہیں، حالانکہ اِن مین سے کچھ بالآخر بری ہوسکتے ہیں یا پھر اُنھیں مجرم قرار دیا جاسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG