زویا وان آرسن نیدرلینڈ کے شہر’ہیگ‘ کے میئر ہیں۔ وہ ہالینڈ کے سابق وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں، اور27 مارچ 2008کو شہر کے میئر کا عہدہ سنبھالا۔
آرسن شادی شدہ ہیں اور اُن کے تین جوان بچے ہیں۔
نیدرلینڈ میں، عوامی نظم و ضبط اور تحفظ کا قلمدان بھی ایک میئر ہی کے حوالے ہوتا ہے۔
میئر نے جمعرات کے روز مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے ایک وفد کو دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا تھا۔ صحافی جب میونسپلٹی کے دفتر پہنچے تو اُنھیں بتایا گیا کہ کسی اجلاس کے باعث میئر کو آنے میں چند لمحوں کی تاخیر ہوسکتی ہے۔
ایک دِن خوب بارش کے بعد، آج ہیگ میں موسم نسبتاًٍ خوش گوار تھا، اس لیے بھی کہ خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ یہاں لوگ، خاص طور پر بیٹیاں اور بچیاں سائیکل پر سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
جوہری سلامتی پر سربراہ اجلاس کے افتتاح میں اب چند ہی روز باقی ہیں۔ ویسے بھی شہر میں بہار کا سماں ہے، پھول کھل رہے ہیں، اور ہر وقت اور ہر جگہ سیاحوں کا ایک میلا سا لگا رہتا ہے۔
پتا چلا کہ میئر سائیکل پر آتے جاتے ہیں! اچھا لگا۔ سوچا، اُنھیں آتے ہوئے دیکھنا چاہیئے۔
میونسپلٹی کی یہ عام سی عمارت لب سڑک واقع ہے۔کوئی پولیس والا یا چوکیدار تعنات نہیں۔
اور، ہم نے دیکھا کہ میئر صاحب دور سےسائیکل پہ سوار نمودار دفتر کی طرف آرہے ہیں۔
کھانے سے قبل، اُنھوں نے مختصر خطاب میں صحافت کے پیشے کی تعریف کی؛ اور بتایا کہ بین الاقوامی اجلاس منعقد کرانا ہیگ شہر کی پرانی روایت ہے، جس کا آغاز 1899 میں ہوا۔
ہیگ امن کا شہر کہلاتا ہے۔ یہاں بین الاقوامی عدالت انصاف، اور انٹرنیشل کرمینل کورٹ واقع ہیں۔ یہاں کی پبلک لائبریری اور تاریخی عمارات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں؛ اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے ہر سال بیشمار لوگ یہاں کا سفر کرتے ہیں۔
زویا وان آرسن 25 دسمبر 1947 میں ہیگ کے شہر میں ہی پیدا ہوئے؛ اور یہیں کے اسکولوں اور یونیورسٹی سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
اُن کا تعلق ’ڈچ لیبرل پارٹی‘ سے رہا ہے؛ اور سال 1971 سے 1974 تک ڈینمارک کے ایوان زیریں میں رکن رہ چکے ہیں۔
وہ ایک نامور تھنک ٹینک ’ٹیڈلرز فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
سنہ 1979میں وزارت داخلہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے۔ سنہ 1983 سے 1994 تک وزارت داخلہ کے سربراہ رہے۔
سنہ 1994 سے 1998تک رکن پارلیمان اور وزیر زراعت رہ چکے ہیں؛ جبکہ وہ 1998 سے 2002 تک ملک کے وزیر خارجہ رہے۔ پھر سنہ 2002میں دوبارہ رکن پارلیمان بنے؛ جہاں وہ لبرل پارٹی کے سنہ 2003 سے 2004تک پارٹی سربراہ رہے۔ اُنھوں نے اُس وقت سیاست سے استعفیٰ دیا جب اُن کی جماعت نے میونسپلٹی کے انتخابات میں خراب کارکردگی دکھائی۔
سنہ 2006 میں یورپی یونین نے وان آرسن کو آزربائیجان سے آسٹریا تک گیس پائپ لائن بچھانے کے کام کا پراجیکٹ دیا گیا، جس میں اُن کا کام رابطے کا تھا۔
نیدرلینڈ میں میئر منتخب نہیں ہوتے، بلکہ شاہی خاندان اُنھیں مقرر کرتا ہے۔
آرسن شادی شدہ ہیں اور اُن کے تین جوان بچے ہیں۔
نیدرلینڈ میں، عوامی نظم و ضبط اور تحفظ کا قلمدان بھی ایک میئر ہی کے حوالے ہوتا ہے۔
میئر نے جمعرات کے روز مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے ایک وفد کو دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا تھا۔ صحافی جب میونسپلٹی کے دفتر پہنچے تو اُنھیں بتایا گیا کہ کسی اجلاس کے باعث میئر کو آنے میں چند لمحوں کی تاخیر ہوسکتی ہے۔
ایک دِن خوب بارش کے بعد، آج ہیگ میں موسم نسبتاًٍ خوش گوار تھا، اس لیے بھی کہ خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ یہاں لوگ، خاص طور پر بیٹیاں اور بچیاں سائیکل پر سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
جوہری سلامتی پر سربراہ اجلاس کے افتتاح میں اب چند ہی روز باقی ہیں۔ ویسے بھی شہر میں بہار کا سماں ہے، پھول کھل رہے ہیں، اور ہر وقت اور ہر جگہ سیاحوں کا ایک میلا سا لگا رہتا ہے۔
پتا چلا کہ میئر سائیکل پر آتے جاتے ہیں! اچھا لگا۔ سوچا، اُنھیں آتے ہوئے دیکھنا چاہیئے۔
میونسپلٹی کی یہ عام سی عمارت لب سڑک واقع ہے۔کوئی پولیس والا یا چوکیدار تعنات نہیں۔
اور، ہم نے دیکھا کہ میئر صاحب دور سےسائیکل پہ سوار نمودار دفتر کی طرف آرہے ہیں۔
کھانے سے قبل، اُنھوں نے مختصر خطاب میں صحافت کے پیشے کی تعریف کی؛ اور بتایا کہ بین الاقوامی اجلاس منعقد کرانا ہیگ شہر کی پرانی روایت ہے، جس کا آغاز 1899 میں ہوا۔
ہیگ امن کا شہر کہلاتا ہے۔ یہاں بین الاقوامی عدالت انصاف، اور انٹرنیشل کرمینل کورٹ واقع ہیں۔ یہاں کی پبلک لائبریری اور تاریخی عمارات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں؛ اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے ہر سال بیشمار لوگ یہاں کا سفر کرتے ہیں۔
زویا وان آرسن 25 دسمبر 1947 میں ہیگ کے شہر میں ہی پیدا ہوئے؛ اور یہیں کے اسکولوں اور یونیورسٹی سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
اُن کا تعلق ’ڈچ لیبرل پارٹی‘ سے رہا ہے؛ اور سال 1971 سے 1974 تک ڈینمارک کے ایوان زیریں میں رکن رہ چکے ہیں۔
وہ ایک نامور تھنک ٹینک ’ٹیڈلرز فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
سنہ 1979میں وزارت داخلہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے۔ سنہ 1983 سے 1994 تک وزارت داخلہ کے سربراہ رہے۔
سنہ 1994 سے 1998تک رکن پارلیمان اور وزیر زراعت رہ چکے ہیں؛ جبکہ وہ 1998 سے 2002 تک ملک کے وزیر خارجہ رہے۔ پھر سنہ 2002میں دوبارہ رکن پارلیمان بنے؛ جہاں وہ لبرل پارٹی کے سنہ 2003 سے 2004تک پارٹی سربراہ رہے۔ اُنھوں نے اُس وقت سیاست سے استعفیٰ دیا جب اُن کی جماعت نے میونسپلٹی کے انتخابات میں خراب کارکردگی دکھائی۔
سنہ 2006 میں یورپی یونین نے وان آرسن کو آزربائیجان سے آسٹریا تک گیس پائپ لائن بچھانے کے کام کا پراجیکٹ دیا گیا، جس میں اُن کا کام رابطے کا تھا۔
نیدرلینڈ میں میئر منتخب نہیں ہوتے، بلکہ شاہی خاندان اُنھیں مقرر کرتا ہے۔