خیبرپختونخواہ کی حکومت نے بالآخر پشاور میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے مرض پر قابو پانے میں مدد کے لیے پنجاب حکومت کی طرف سے بھیجی گئی طبی ٹیموں کو سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں خاص طور پر تہکال اور اس کے گرد و نواح میں ڈینگی کا مرض ایک وبا کی صورت میں سامنے آیا جس سے اب تک دس مریض انتقال کر چکے ہیں جب کہ سیکڑوں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
صوبائی حکومت کے انتظامات اور اقدام کے دعوؤں کے باوجود اس مرض کے پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔
پنجاب حکومت نے ڈینگی پر قابو پانے کے لیے رضاکارانہ طور پر ہفتہ کو صوبائی وزیرصحت عمران نذیر کی زیر نگرانی طبی ٹیم پشاور بھیجی لیکن خیبر پختونخواہ حکومت نے انھیں سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے کی اجازت دینے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہ کیا جس پر یہ ٹیم ایک مقامی سیاسی راہنما کے ہجرے میں ہی طبی کیمپ لگا کر بیٹھ گئی۔
سیکڑوں افراد نے اس کیمپ کا رخ کیا اور ڈینگی کی تشخیص کے لیے اپنے خون کے نمونے دیے اور ادویات حاصل کیں۔
اس موقع پر لوگوں کی طرف سے خیبر پختونخواہ حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی دیکھنے میں آئی۔
پنجاب کے وزیر صحت عمران نذیر نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کلی طور پر انسانی خدمت کے جذبے سے یہاں پہنچے ہیں اور اب مزید ٹیمیں بھی پنجاب سے پشاور پہنچ رہی ہیں۔
"ایک دن میں ہمارے ایک طبی یونٹ میں 843 مریضوں کے خون کے نموںوں کی تشخیص کی گئی جن میں سے 143 میں ڈینگی کا مرض تشخیص ہوا۔ تین مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔۔۔ دو مزید طبی یونٹس بھی جلد یہاں پہنچ رہے ہیں تاکہ پشاور میں ڈینگی کی صورتحال کو قابو میں لایا جا سکے۔"
خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جو مرکز اور پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی بڑی حریف اور ناقد جماعت ہے۔
خیبرپختونخواہ حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پنجاب سے آنے والی ٹیموں کے یہاں کام کرنے کے لیے طریقہ کار بھی وضع کیا جا رہا ہے۔
پنجاب میڈیکل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر فیصل مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بیشتر لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انھیں ڈینگی کا مرض لاحق ہو چکا ہے اور اسی غفلت سے یہ مرض شدت اختیار کر کے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
اس وقت خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈٰینگی سے متاثرہ 347 مریض داخل ہیں جبکہ متعدد مریض شہر کے دیگر اسپتالوں میں بھی زیر علاج ہیں۔