بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت کے عام انتخابات کے پہلے مرحلے میں حکمران جماعت کو مایوس کن صورت حال کا سامنا ہے اور وہ اگلے مراحل میں ووٹروں کو اپنی جانب کھینچنے کے لیے پاکستان پر حملہ کر سکتی ہے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ اور علاقائی پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے لہٰذا رواں عام انتخابات میں ان کے بقول، لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور ان کے ووٹوں کو ہتھیانے کے لئے حکمران جماعت اور اس کے لیڈروں کی طرف سے ملک میں مذہبی منافرت پھیلائی جا رہی ہے، بالخصوص مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پیر کو ریاست کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے بیجبہاڑہ قصبے میں پی ڈی پی کے کارکنوں کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے بھارت میں عوام بے چین ہیں، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور معیشت خوفناک حد تک تنزلی کا شکار ہے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے لئے انتخابات کے پہلے مرحلے میں، جو گزشتہ دنوں ختم ہوا، بی جے پی کو اپنی شکست کا اندازہ ہوا ہے اور اب نئی دہلی میں نریندر مودی کی حکومت، ان کے بقول حکمراں جماعت کی ڈوبتی کشتی کو بچانے اور ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے پاکستان پر بالا کوٹ طرز کا ایک اور حملہ کروا سکتی ہے۔
"حکمران جماعت کو انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران اپنی شکست کا اندازہ ہو گیا ہے۔ انتخابات کے باقی ماندہ مرحلوں میں ووٹ ہتھیانے کے لئے نریندر مودی کی حکومت پاکستان پر بالا کوٹ طرز کا ایک اور حملہ کر سکتی ہے"۔
انہوں نے مزید کہا۔" پاکستان پر حملہ کرنے کی بات ہو یا (بھارتی زیرِ انتظام) کشمیر میں لوگوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے کا معاملہ ہو، یہ سب ووٹ سیاست کا ایک حصہ ہے۔ بی جے پی کی کشتی ڈوب رہی ہے۔ اسے بچانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں"۔
محبوبہ مفتی نے، جو بی جے پی کی حلیف رہ چکی ہیں، الزام لگایا " اس (بی جے پی) نے بھارت میں عام انتخابات سے پہلے فرقہ ورانہ فسادات کروانے کی کوشش کی تھی تاکہ ہندو ووٹ کو یکجا کر کے اسے اپنے حق میں کر سکے، لیکن جب کچھ نہیں ہوا تو بالا کوٹ پر حملے کا ڈرامہ رچایا گیا"۔
انہوں نے بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی اور دہلی میں اُن کے ہم منصب اروند کیجریوال اور اتر پردیش کی سابق وزیرِ اعلیٰ مایا وتی کے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 14 فروری کے خود کش حملے پر شکوک و شبہات کا حوالہ دیتے ہوئے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔
پیر کے روز بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر اور وفاقی وزیرِ خزانہ ارون جیٹلے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا،" نئی دہلی میں (حکمران) قومی جمہوری اتحاد نے پی ڈی پی کے ساتھ نیک نیتی سے ریاست میں حکومت بنائی تھی لیکن یہ (پی ڈی پی) جماعت اسلامی کے ایجنڈے میں قید رہی۔ اس کے بعد وفاقی حکومت نے گزشتہ چند ماہ کے دوران یہ واضع پیغام دیا ہے کہ وادئ کشمیر میں دہشت گردی قابلِ قبول نہیں ہو گی"۔
اس کے جواب میں محبوبہ مفتی نے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا، "جماعتِ اسلامی ایک ایسی تنظیم ہے جس نے غریبوں کو اوپر اٹھانے کے لیے عظیم کام کئے ہیں۔ لیکن آپ اس کے اسلامی نظریے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس کے برعکس آپ دائیں بازو کی باولی (ہندو) تنظیموں کی سرپرستی کرتے ہیں جو معصوم لوگوں کو کمزور بہانوں کی آڑ میں مار مار کر ہلاک کرتی ہیں اور اقلیتوں کو ستانے کے لئے ایک انتقامی ایجنڈے کو چلا رہی ہیں"۔