یہ خبر نہ صرف پاکستانی میوزک شائقین بلکہ دنیا بھر میں اچھے میوزک کے شیدائیوں، خصوصاً میکال حسن بینڈ کے فینز کے لئے، ایک بڑا صدمہ ثابت ہوئی کہ بینڈ کو گلوبل انڈین میوزک ایوارڈز میں نامزدگی دے کر واپس لے لی گئی۔
ایک ہفتے پہلے ’گلوبل انڈین میوزک ایوارڈز‘ کی انتظامیہ نے پاکستانی صوفی راک بینڈ کے البم کو ایوارڈز میں نامزدگی دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن، پھر اچانک یہ نامزدگی واپس لے لی گئی۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ البم ’غیر ملکی‘ ہے اس لئے نامزدگی واپس لے لی گئی۔
یہ فیصلہ میکال حسن بینڈ کے لئے بھی اچانک اور افسوسناک تھا۔ مقامی روزنامہ’ ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بینڈ کے گٹارسٹ میکال حسن نے اسے مایوس کن قرار دیا۔
میکال حسن نے کہا کہ ’مجھے تو نامزدگی ختم کرنے کا جواز ہی سمجھ میں نہیں آیا۔ پہلی بات تو یہ کہ نامزدگی کے بارے میں ہم سے بات ہی نہیں کی گئی تھی اور اگر البم کو نامزدگی کے قابل سمجھا گیا تھا، تو اس طرح اچانک نامزدگی واپس لینا عجیب ہے۔ البم صرف پاکستان میں ہی تیار نہیں ہوا، بلکہ اس پر کام بھارت میں بھی کیا گیا ہے۔‘
میکال کا یہ بھی کہنا تھا کہ،’اگر ایوارڈز گلوبل ہیں تو پھر دو ملکوں میں تیار کردہ البم پر مسئلہ کیوں بنایا گیا۔‘
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2010ء میں گلوبل انڈین میوزک ایوارڈ کی ’نان فلم میوزک البم‘ کیٹگری میں راحت فتح علی خان اور بھارتی سنگر کمپوزر شنکر ماہادیون کو امن کی آشا پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
بھارتی گلوکارہ شرمیشٹھا چیٹرجی نے بھی فیس بک پر گلوبل انڈین میوزک ایوارڈز کے مذکورہ فیصلے کو افسوسناک قرار دیا۔