رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹر رشوت لینے اور غیر ملکی ایجنٹ کے طور کام کرنے کے مجرم قرار


  • سینیٹر مینینڈیز کے خلاف عائد کیے گئے الزامات میں ان کی ریاست نیو جرزی کے تین تاجروں سے سونا اور نقد رشوت لینا اور مصری حکومت کے لیے غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر کام کرنا شامل ہیں۔
  • سینیٹر مینینڈیز کو تمام 16 الزامات میں مجرم پایا گیا ہے۔
  • عدالت ان کو 29 اکتوبر کو سزا سنائے گی۔
  • انہیں طویل قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
  • کئی سینیٹرز اور ایوان نمائندگان کے ارکان نے سینیٹر مینینڈیز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ کی برسرِ اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سابق چیئرمین باب مینینڈیز ایک مقدمے میں بدعنوانی کے تمام الزامات میں جرائم کے مرتکب قرار دیے گئے ہیں۔

ان کے خلاف عائد کیے گئے الزامات میں ریاست نیو جرزی کے تین تاجروں سے سونا اور نقد رشوت لینا اور مصری حکومت کے لیے غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر کام کرنا شامل ہیں۔

خبررساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق سینیٹر مینینڈیز کو تمام 16 الزامات میں مجرم پایا گیا ہے۔

عدالت ان کو 29 اکتوبر کو سزا سنائے گی اور انہیں طویل قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ فیصلہ ایسے موقع پر آیا ہے جب امریکہ میں چار ماہ بعد نومبر میں صدارتی الیکشن ہونے والے ہیں جن میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ موجودہ صدر اور ممکنہ طور پر ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے ہوگا۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ سینیٹر مینینڈیز نے اپنے اتحادیوں کو مجرمانہ تحقیقات سے بچانے اور اپنی اہلیہ سمیت ساتھیوں کو مالی فائدے کے لیے عہدے اور اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

الزامات کے مطابق سینیٹر نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے مصری انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں کیں اور مصر کے بارے میں اپنا مؤقف نرم کیا۔

انہوں نے مصر کے لیے لاکھوں ڈالر کی امریکی فوجی امداد کے عمل کو تیز کرنے میں کردار ادا کیا۔

کارروائی کے بعد 70 سالہ مینینڈیز اور ان کے وکلاء نے عدالت سے باہر نکلتے ہی کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

کمرہٴ عدالت سے باہر مینینڈیز نے کہا کہ انہوں نے کبھی اپنے عوامی حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے امریکہ کے لیے محب وطن رہے ہیں۔

سینیٹر مینینڈیزکااپیل دائر کرنے کا اعلان
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:21 0:00

مینیڈیز نے کہا کہ "میں کبھی بھی غیر ملکی ایجنٹ نہیں رہا۔‘‘

نو ہفتے تک جاری رہنے والی مقدمے کی کارروائی کے دوران مینینڈیز نے عدالت میں شہادت کے طور پر کچھ نہیں کہا۔

لیکن عوامی سطح پر وہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ صرف سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر اپنا کام انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کو ان کے نیو جرزی گھر سے ملنے والا سونا ان کی اہلیہ نادین مینینڈیز کا تھا۔

سینیٹر کی اہلیہ پر بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔ لیکن ان کے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی گئی تھی تاکہ وہ چھاتی کے کینسر کی سرجری سے صحت یاب ہو سکیں۔

نادین مینینڈیز نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات میں بے قصور ہونے کی استدعا کی ہے۔

مقدمے کے فیصلے کے بعد سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی رہنما چک شومر، نیو جرزی کے جونیئر سینیٹر، کوری بکر اور ایوان نمائندگان کے نمائندے اینڈی کم نے سینیٹر مینینڈیز سے کانگریس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

نیو جرزی ریاست کے گورنر فل مرفی نے، جو مینینڈیز کے متبادل کا تقرر کریں گے، سینیٹ پر زور دیا کہ اگر مینیڈیز استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو انہیں ایوان سے نکال دیا جائے۔

حزب اختلاف ری پبلکن پارٹی کے سینیٹ کے امیدوار کرٹس باشا نے بھی مینینڈیز سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست نیو جرزی باب مینینڈیز اور ڈیموکریٹکس کی وجہ سے ہونے والی بد عنوانی اور اس سیاسی اسکینڈلز سے بہتر کی مستحق ہے۔

دریں اثنا سینیٹ کی اخلاقیات کی کمیٹی مینینڈیز کے خلاف کی جانے والی اپنی تحقیقات فوری طور پر مکمل کرے گی۔

کمیٹی کی تحقیقات نے مینینڈیز پر رضاکارانہ طور پر سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG