میکسیکو کے صدر اینزیک پینا نیٹو نے کہا ہے کہ حکام نے منشیات کے ایک بڑے اسمگلر جوکوئین گزمین کو جیل سے فرار ہونے کے سات ماہ بعد دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔
صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہسپانوی زبان میں ایک پیغام میں کہا کہ ’’مشن مکمل ہوا، ہم نے اسے پکڑ لیا۔‘‘
میکسیکو میں ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد گزمین کو لوئیس میوچس کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، جس علاقے میں یہ گرفتاری عمل میں آئی وہ گزمین کا آبائی علاقہ ہے۔
حکام کے مطابق خفیہ معلومات کی بنیاد پر جمعہ کو طلوع آفتاب سے قبل ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔
حکام کے مطابق سات مشتبہ افراد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے جب کہ چھ کو گرفتار کر لیا گیا، اس دوران ایک فوجی معمولی زخمی بھی ہوا۔
امریکہ کی اٹارنی جنرل لوریٹا لینچ نے اس گرفتاری کو میکسیکو اور امریکہ دونوں کی فتح قرار دیا۔
گزمین کا شمار انتہائی مطلوب منشیات فروشوں میں ہوتا ہے۔
جوکوئین گزمین کو پہلی مرتبہ 1993 میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ 2001 میں جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
تقریباً 13 سال بعد گزمین کو 2014 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجود جولائی 2015ء میں جیل سے فرار ہو گیا۔
گزمین کو دارالحکومت میکسیکو سٹی کے نزدیک واقع انتہائی سخت سکیورٹی والی 'الٹی پلانو' جیل میں رکھا گیا تھا۔
گزمین کو فرار کروانے کے لیے ڈیڑھ کلومیٹر طویل سرنگ کھو دی گئی تھی جس میں ہوا کی آمد و رفت کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
گزمین کا گروہ میکسیکو اور امریکہ کے سرحدی علاقے میں سرگرم ہے اور وہ میکسیکو سے منشیات کی بھاری مقدار امریکہ اسمگل کرنے میں ملوث ہے، اسی لیے وہ امریکی حکام کو بھی انتہائی مطلوب تھا۔