نووا فیسٹیول کے مقام پر یادگاری تقریب
غزہ جنگ کا ایک برس مکمل؛ اسرائیل میں کیا کچھ بدلا؟
حماس کا راکٹوں سے حملہ، تل ابیب میں سائرن کی گونج
حماس نے اسرائیل کے معاشی حب تل ابیب پر راکٹ داغے ہیں۔ جس کے سبب وسطی اسرائیل میں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے سائرن بجائے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے داغے گئے راکٹوں کے سبب سائرن۔ بجائے گئے ہیں۔
غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے معاشی حب تل ابیب پر متعدد راکٹ داغے ہیں۔
حماس نے تل ابیب پر یہ راکٹ ایسے موقع پر داغے ہیں جب سات اکتوبر کو اسرائیل پر اس کے حملے کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس نے تل ابیب پر ایم 90 میزائل داغے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے دفاعی نظام کے راکٹوں کو فضا میں تباہ کرنے کے سبب متعدد دھماکے سنے گئے ہیں۔
صدر زرداری کی زیرِ صدارت غزہ پر آل پارٹیز کانفرنس، نواز شریف سمیت دیگر رہنما شریک
صدرِ پاکستان آصف زرداری کی زیرِ صدارت غزہ کی صورتِ حال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایوانِ صدر میں ہونے والی کانفرنس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعتِ اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن سمیت دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا کوئی رہنما اے پی سی میں شریک نہیں ہے۔
صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اُٹھاتے رہیں گے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم چاہتی ہے کہ غزہ کی صورتِ حال پر کوئی عملی اقدام کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو نظرانداز کرنے کے جرم میں پاکستان بھی شامل ہے۔ محض اعلامیے جاری کرنے سے حق ادا نہیں ہوتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتا، لہذٰا ہماری جماعت دو ریاستی حل کی بھی مخالف ہے۔