شہری دفاع کے مرکز پر اسرائیل کے حملے میں پانچ ریسکیو ورکر ہلاک ہوئے ہیں: لبنان
لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ایک حملے میں پانچ ایمرجنسی ورکر ہلاک ہو گئے ہیں۔
بیان کے مطابق اسرائیل نے جنوبی لبنان میں سرحد سے 10 کلومیٹر دور ایک گاؤں میں شہری دفاع کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا ہے جس میں طبی عملے اور ریسکو ورکرزسمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے جنوبی لبنان میں کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہے جب کہ لبنان کے نگران وزیرِ اعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے امریکہ اور فرانس سے رابطے کیے جارہے ہیں۔
حزب اللہ سے لڑائی میں اسرائیلی فوج کا ایک اور اہلکار ہلاک
اسرائیل کی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی میں ایک اور فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق فوج نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے سارجنٹ میجر رونی گینیزیر الون بریگیڈ میں ایک بٹالین کا حصہ تھے۔
فوج کے مطابق اسی واقعے میں ایک اور اہلکار شدید زخمی بھی ہوا ہے جس کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ اسرائیل کا 12 واں فوجی اہلکار ہے جو حزب اللہ کے خلاف ستمبر کے آخر میں جنوبی لبنان میں زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد ہلاک ہوا ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیل کا پانچ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ
اسرائیل کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت نے صرف چار افراد کی اموات کی تصدیق کی ہے۔
بعد ازاں مغربی کنارے کی جماعت ’الفتح‘ کے عسکری ونگ ’الاقصیٰ شہدا بریگیڈ‘ نے ایک بیان مین کہا ہے بدھ کو اس کے چار جنگجو اسرائیلی فوج کی اسپیشل فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہوئے ہیں۔
قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا نیوز‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کی اسپیشل فورسز نے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ایک کار پر فائرنگ کی ہے اس گاڑی میں سوار متعدد افراد کو گولیاں لگی ہیں۔
غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ نابلس سمیت مغربی کنارے میں مزاحمت ختم نہیں کی جا سکتی۔
ترکیہ کی فوج نے لبنان سے شہریوں کا اںخلا شروع کر دیا
ترکیہ کی بحری فوج نے لبنان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔
بدھ کو بحریہ کے ایک جہاز میں لگ بھگ دو ہزار ترک شہری سوار ہوئے جب کہ بعض دیگر ممالک کے افراد بھی اس بحری جہاز کے مسافر تھے جن میں بلغاریہ، رومینیا اور قازقستان کے شہری شامل تھے۔
البتہ حکام نے ان افراد کی تعداد نہیں بتائی۔