رسائی کے لنکس

مشرقِ وسطیٰ کی عوامی تحریکیں اسرائیل کیلیے خطرہ ہو سکتی ہیں، اسرائیلی وزیرِدفاع


مشرقِ وسطیٰ کی عوامی تحریکیں اسرائیل کیلیے خطرہ ہو سکتی ہیں، اسرائیلی وزیرِدفاع
مشرقِ وسطیٰ کی عوامی تحریکیں اسرائیل کیلیے خطرہ ہو سکتی ہیں، اسرائیلی وزیرِدفاع

اسرائیلی وزیرِ دفاع نے مشرقِ وسطیٰ میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کو اسرائیل کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی ساتھ ان کا کہناہے کہ اس تحریک کے نتیجے میں خطے میں امن کے نئے مواقع بھی سامنے آسکتے ہیں۔

بدھ کے روز "اسرائیل ریڈیو" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیرِ دفاع ایہود بارک کا کہنا تھا کہ شام نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا عندیہ دیا ہے۔

بارک کے بقول گر ایسا ہے تو شام اسرائیل کو مذاکرات کیلیے تیار پائے گا۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان امن مذاکرات اسرائیل کے زیرِ قبضہ شامی علاقے "گولان ہائیٹس" سے قابض فوجیوں کے انخلاء کے معاملے پر اختلافات دور کرنے میں ناکامی کے بعد بغیر کسی نتیجے کے 2000ء میں ختم ہوگئے تھے۔

اسرائیل نے 1967ء کی چھ روزہ عرب-اسرائیل جنگ کے دوران شام کے دفاعی لحاظ سے اہم پہاڑی علاقے "گولان ہائیٹس" پر قبضہ کرلیا تھا۔

اپنے انٹرویو میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کے برعکس ایہود بارک نے مصر میں آنے والی تبدیلی کو صیہونی ریاست کیلیے فوری خطرہ قرار دینے سے گریز کیا۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مصر میں آنے والی تبدیلی کو اسرائیل کیلیے خطرناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ مسلح اسلامی گروپ مصر کی موجودہ سیاسی صورتِ حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے اقتدار پر قابض ہوسکتے ہیں۔

نیتن یاہو کا کہناتھا کہ اگر ایسا ہوا تو مصر اسرائیل کے ساتھ 32 سال پہلے کیے گئے امن معاہدے سے دستبردار ہوسکتا ہے۔

اپنے انٹرویو میں ایہود بارک کا کہنا تھا کہ مسلم انتہا پسندوں کے مصر کے اقتدار پر قابض ہونے کے خدشے کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم ان کے بقول اس خدشے کے باوجود مصر میں آنے والی سیاسی تبدیلی سے صیہونی ریاست کو کسی قسم کا فوری خطرہ درپیش نہیں۔

XS
SM
MD
LG