رسائی کے لنکس

کراچی: میکا سنگھ کا کانسرٹ، سبھی کے دل لوٹ لیے


Mika in Karachi
Mika in Karachi

پاکستانی موسیقی اور سنگرز کو پوجنے کی حد تک پسند کرتا ہوں۔ مہدی حسن و نصرت فتح علی کا دیوانہ ہوں۔ عاطف اسلم اور غلام علی جیسی آوازیں گانے کے لئے مجبور کرتی ہیں۔

کراچی کے ساحل سے لگے موہٹہ پیلس کی اکثر شامیں سرمئی ہوا کرتی ہیں۔ بُدھ کی شام بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پُروائیوں میں موسیقی کی آمیزش نے ماحول کو اور بھی رنگین بنادیا تھا۔ اس پر میکا سنگھ جیسے ہی اسٹیج پر آئے انہوں نے ’آؤ گے جب تم ساجنا‘ کی دُھن چھیڑ دی پھر کیا تھا، کھچا کھچ پنڈال بے قابو ہو کر جھومنے لگا۔

میکا سنگھ جو خود کو مہدی حسن ونصرت فتح علی خان کا دیوانہ اور عاطف اسلم و غلام علی کا شیدائی بتاتے ہیں، ان دنوں کراچی آئے ہوئے ہیں۔ وہ ہم ٹی وی کی دعوت پر منگل کی رات پاکستان پہنچے تھے جبکہ بدھ کی شب انہیں کنسرٹ میں شریک ہونا تھا۔ لائیو ان کنسرٹ بھی ایسا کہ شہر والے کچھ گھنٹوں کے لئے ہی سہی اپنا سب دکھ درد بھول گئے ۔

بالی وُوڈ پلے بیک گلوکار میکا سنگھ اپنے بینڈ او سی پی (آؤٹ آف کنٹرول پنجابی) کے ہمراہ آئے ہیں۔ ویسے تو انہیں پچھلے مہینے پہنچنا تھا لیکن کچھ ایسی مصروفیات آڑے آگئی تھیں جس کے سبب انہیں اپنا دورہ ایک ماہ کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔

بین الاقوامی شہرت یافتہ وائلن نواز اور میوزک ڈائریکٹر روی پوار بھی ان کے ہمراہ ہیں ۔ روی پوار اب تک متعدد ہٹ گانے بالی وُوڈ کو دے چکے ہیں۔ میکا کے گروپ میں ایک گلوکارہ عکاسہ سنگھ بھی شامل ہیں جنہوں نے کنسرٹ میں ’جگنی‘ پیش کیا تو لوگوں نے تالیاں بجا کر انہیں بھرپور داد دی ۔


اسٹیج پر میکا سنگھ کو خوش آمدید کہنے کے لئے بشریٰ انصاری پہلے سے موجود تھیں اور ہمیشہ کی طرح تروتازہ نظر آرہی تھیں۔ اس مرحلے پر میکا سنگھ اپنا مشہور گانا ’تو میرے اغل بغل ہے‘ گایا۔ اس کے بعد جیسے ہی انہوں نے ’لال میری پت‘ پیش کیا، حاضرین میں سے متعدد نے بار بار کھڑے ہو کر ان کے انداز ِگائیکی کو داد دی۔

یہاں سے میکا نے ہپ ہاپ انداز اپنایا اور اسی انداز میں کئی نامور پاکستانی اور انڈین گانے گا کر محفل لوٹ لی جبکہ درمیان درمیان میں وہ اپنے بارے میں بھی حاضرین کو آگاہ کرتے رہے۔ میکا نے بتایا کہ وہ پاکستانی موسیقی اور سنگرز کو پوجے جانے کی حد تک پسند کرتے ہیں۔ خاص کر مہدی حسن اور نصرت فتح علی کے تو وہ دیوانے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عاطف اسلم اور غلام علی جیسی آوازیں انہیں گانے کے لئے مجبور کرتی ہیں۔

میکا نے دوران پرفارمنس ہی ’دیکھا جو تجھے یار‘ ’ارے ارے میں تو گیا رے‘ اور ’ہوا ہوا‘ جیسے شاندار گیت بھی پیش کئے۔ انہوں نے حاضرین سے گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ پاکستانی گلوکاروں نے غزل اورفلمی گیتوں پر جو کام کیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی و بھارتی ثقافت کے ملاپ سے ایسا کچھ کام کرنا چاہتے ہیں ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کے لئے راستے کھول دے۔ بھارتی پاپ سنگر کا کہنا تھا کہ کراچی اور یہاں کے رہنے والوں کا انداز ممبئی جیسا ہی ہے۔حتیٰ کھانوں کے ذائقے بھی ایک سمان (ایک جیسے) ہیں۔

میکا نے کہا، ’میں محبتوں کا پیغام لے کر پاکستان آیا ہوں، یہاں آکر بہت خوشی ہوئی اکثردوستوں سے پاکستان کی تعریف سنی تھی آج یہاں آکر دیکھ بھی لیا۔‘

میکا سنگھ نے اپنے مشہور گانے ’موجا ہی موجاں‘ پیش کرکے حاضرین کو گانے کے ساتھ ساتھ ناچنے پر مجبور کردیا۔ وہ گانوں کے دوران گاہے بگاہے بریک ڈانس کرنے کے ساتھ ساتھ بھنگڑا بھی ڈالتے رہے۔ اس دوران انہوں نے ’اپنی تو جیسے تیسے‘، ’پیار کی پنگی بجاکر‘، ’رانی تو میں راجہ‘، ’او میری زہرہ جبیں‘، ’بارہ مہینے میں بارہ طریقے سے‘، ’اللہ ہو‘ اللہ ہو‘ ’سویٹی تیرا پیار سونا سونا‘ بھی پیش کیا۔

انہوں نے اسٹیج پر مختلف آلات بجا کر آلات ِموسیقی پر اپنی مہارت کو بھی ثابت کیا۔ انہوں نے مہدی حسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی آواز میں گائی ہوئی غزل ’رنجش ہی سہی‘ پیش کی جبکہ ’یہ شام مستانی‘ گا کر راجیش کھنہ، دیو آنند اور ششی کپور کی ماضی کی یادوں کو بھی ترو تازہ کر دیا۔

آخر میں انہوں نے ’سنگھ از کنگ‘، ’تیرا ہونے لگا ہوں‘، ’ابن بطوطہ‘، ’لونگ ڈرائیو پہ چل میرے ساتھ سونئے‘، ’لیلیٰ او لیلیٰ‘ ، ’دل جو پیار کا دیوانہ‘ اور ’صبح ہونے نہ دے‘ کے مکھڑے بھی سنائے۔
XS
SM
MD
LG