رسائی کے لنکس

درہ آدم خیل: کان میں گیس دھماکہ، نو کان کن ہلاک


ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے، جس میں مقامی قبائلیوں، سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔ حکام کے مطابق، دھماکہ گیس بھر جانے کے نتیجے میں ہوا جس سے کان مکمل طور پر بیٹھ گئی

درہ آدم خیل میں کوئلے کی ایک کان میں دھماکے سے نو مزدور ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام نے بتایا ہے کہ درہ آدم خیل کے گاؤں اخوروال میں بدھ کو کوئلے کی ایک کان میں گیس بھر جانے سے دھماکہ ہوا جس سے کان مکمل طور پر بیٹھ گئی۔

ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے، جس میں مقامی قبائلیوں، سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد ہلاک ہونے والوں کی لاشیں شانگلہ روانہ کردی گئی ہیں، جب کہ تین زخمی افراد مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

دھماکے کے وقت کان میں مزدور کام کر رہے تھے جن میں سے تقریباً 12 مزدور ملبے تلے دب گئے۔

دھماکے کے فوراََ بعد مقامی لوگوں نے اپنے تئیں امدادی سرگرمیاں شروع کیں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالا۔

درہ آدم خیل سے تعلق رکھنے والے صحافی وزیر آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ کان سے اب تک نو مزدورں کے لاشیں نکالی جا چکی ہے جب کہ تین افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ مزدورں کا تعلق دور افتادہ ضلع شانگلہ سے ہے۔

پسماندگی، غربت اور دیگر ذرائع آمدن نہ ہونے کی وجہ سے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد ملک بھر میں کوئلہ کی کانوں میں مزدوری کرتے ہیں۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں واقع کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے بیشتر مزدوروں کا تعلق بھی خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے۔

شانگلہ میں کان کنوں اور ان کے لواحقین کے فلاح و بہبود کے لیے حال ہی میں قائم کی جانے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے عہدیدار سید ساجد شاہ نے درہ آدم خیل میں ہونے والے واقعے میں 12 افراد کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات چیت میں سید ساجد شاہ نے بتایا کہ اس سال بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں واقع کوئلے کی کانوں میں ہونے والے حادثات میں اب تک 100 مزدور ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان کے بقول پچھلے تین ماہ میں یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے جبکہ گزشتہ سال اس قسم کے حادثات میں 183 کان کن ہلاک ہوئے تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی وضع کردہ پالیسی کے تحت ہلاک ہونے والے کان کنوں کے لواحقین کو حادثاتی موت کی صورت میں ملنے والے معاوضے کے علاوہ کوئی دوسری سہولت میسر نہیں ہے اور ان افراد کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG